1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جبرالٹر کا تنازعہ ’سنگل یورپی اسکائی‘ کی راہ میں رکاوٹ

عاطف بلوچ4 دسمبر 2014

لندن اور میڈرڈ کے مابین جبرالٹر کی ملکیت کے حوالے سے جاری علاقائی تنازعے کے نتیجے میں یورپی یونین کے ایک ایسے معاہدے پر عملدرآمد خطرے میں پڑ گیا ہے جس میں یورپی فضائی حدود کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dz0Q
تصویر: Getty Images/Afp/Marcos Moreno

یورپی یونین کے رکن ممالک کی کوشش ہے کہ اس اٹھائیس رکنی بلاک کے قومی فضائی راستوں میں ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے پروازوں کے لیے ایسے فضائی راستے ترتیب دیے جائیں، جو مختصر ہوں اور یوں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں کمی بھی ممکن ہو سکے۔ یونین کے مطابق اس سے نہ صرف ایئر لائنز کو مالی فوائد پہنچیں گے بلکہ یوں ماحولیاتی آلودگی سے بھی کافی حد تک بچا جا سکے گا۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ جب تک اسپین اور برطانیہ کے مابین جبرالٹر کے تنازعے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوتا، یورپی فضائی حدود کو مؤثر بنانے کے اس اصلاحاتی منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہو سکے گا۔

اسپین اور برطانیہ کے مابین جبرالٹر کے تنازعے کی وجہ سے یہ منصوبہ اس لیے مشکلات کا شکار ہو گیا ہے کہ میڈرڈ حکومت کا مطالبہ ہے کہ برطانیہ کے زیر انتظام علاقے جبرالٹر کے ہوائی اڈے کو یورپی یونین کے ایوی ایشن قوانین سے باہر رکھا جائے۔ ہسپانوی حکام کے مطابق جب تک اس علاقے کی خود مختاری کے حوالے سے معاملات طے نہیں ہو جاتے، میڈرڈ حکومت اپنے موقف پر قائم رہے گی۔ تاریخی حوالے سے اسپین اس علاقے پر اپنا حق جتاتا ہے۔

Flughafen Gibraltar
اسپین تاریخی حوالے سے جبرالٹر پر اپنا حق جتاتا ہےتصویر: Jose Luis Roca/AFP/Getty Images

’سنگل یورپی اسکائی‘ نامی اس منصوبے کو 2004ء میں پیش کیا گیا تھا، جس پر مذاکرات کے طویل ادوار کے بعد اہم پیشرفت ہو چکی ہے۔ تاہم جبرالٹر کا تنازعہ اس پر عملدرآمد ممکن بنانے کی راہ میں حائل نظر آ رہا ہے۔ یورپی یونین کی کونسل کی طرف سے بروز بدھ جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق جبرالٹر ایئر پورٹ کی حیثیت کی حوالے سے ہسپانوی درخواست پر ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

اسپین کی تعمیرات عامہ اور ٹرانسپورٹ کی وزیر آنا ماریہ جولیان کے مطابق جبرالٹر کے جس علاقے پر ایئر پورٹ تعمیر کیا گیا ہے، وہ برطانیہ نے غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں رکھا ہوا ہے۔ دوسری طرف برطانوی حکام کے مطابق 2006ء میں طے پانے والے قرطبہ معاہدے کے مطابق لندن، میڈرڈ اور جبرالٹر کے مابین یہ اتفاق رائے ہوا تھا کہ اسپین اس ایئر پورٹ کو یورپی ایوی ایشن قوانین کے تحت ہی چلانے پر اعتراض نہیں کرے گا۔ برطانوی نائب وزیر برائے ٹرانسپورٹ رابرٹ گُڈوِل کے بقول اس میں کوئی منطق نہیں کہ جبرالٹر کے ہوائی اڈے کو یورپی یونین کے ان نئے قوانین سے باہر تصور کیا جائے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک فی الحال اپنے ملکی قوانین کے تحت ہی فضائی راستے ترتیب دیتے ہیں، جن پر وہ اپنے طور پر ہی نیوی گیشن ٹیکس اور ٹرمینل فیس لیتے ہیں۔ یورو کنٹرول نامی ایئر ٹریفک ایجنسی کے اندازوں کے مطابق سالانہ بنیادوں پر یورپی یونین کی سطح پر اس مد میں آٹھ بلین یورو کی کمائی ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ اسپین کے جنوبی ساحلی علاقوں سے متصل جبرالٹر کا پہاڑی علاقہ 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ کے زیر انتظام دے دیا گیا تھا۔ اگرچہ ان دونوں ممالک کے مابین یہ تنازعہ بہت پرانا ہے لیکن 2011ء میں ماریانو راخوئے کی حکومت میں یہ معاملہ شدت اختیار کر گیا تھا۔ اگرچہ میڈرڈ حکومت پورے جبرالٹر پر ہی اپنا حق جتاتی ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ جبرالٹر کا جنوبی علاقہ جہاں ایئر پورٹ بنایا گیا ہے، اس تاریخی معاہدے کے دائرہ کار میں نہیں آتا، جو تین صدیوں پہلے طے پایا تھا۔ ہسپانوی سفارتی ذرائع کے مطابق یہ علاقہ ہمیشہ سے ہی اسپین کا حصہ تھا، جس پر برطانیہ نے قبصہ کیا ہوا ہے۔