1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جب محافظ ہی زیادتی کرے‘

عدنان اسحاق30 جون 2015

اقوام متحدہ کے امن دستوں کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ لیکن افریقہ میں ان دستوں کو بے گھر بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fq8z
تصویر: picture alliance/AA/Str

وسطی جمہوری افریقہ کے شہر بنگوئی میں بچوں اور خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتی کے یہ واقعات رونما ہوئے ہیں اور ان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امن دستوں پر یہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ایک امدادی تنظیم ایڈز فری ورلڈ کی پاؤلا ڈوناوان نے بتایا کہ ایک نا عمر بھوکے لڑکے کے ساتھ زیادتی کرنے کے بعد ہی امن دستے کے ایک فوجی اسے کچھ کھانے کے لیے دیا۔

وہ مزید بتاتی ہیں کہ فرانسیسی فوجی بھی نو اور دس سالہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں ملوث رہے ہیں۔ اس دوران اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے متاثرہ افراد سے انٹرویو بھی کیے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس دوران فوجیوں کے نام تو نہیں سامنے آئے لیکن ان بچوں نے بتایا ہے کہ فوجیوں کے جسموں پر ٹیٹو بنے ہوئے تھے۔ پاؤلا ڈوناوان کے بقول آج ان واقعات کو ایک عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں ہو سکا۔’’ فرانسیسی حکام مبینہ ملزمان کے خلاف تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ابھی تک کسی بھی فوجی کو گرفتار تک نہیں کیا گیا ہے‘‘۔

Beni Demokratische Republik Kongo Blauhelmsoldaten 23.10.2014
تصویر: Alain Wandimoyi/AFP/Getty Images

وہ مزید کہتی ہیں کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو زیادیتوں کے ان واقعات کے بارے میں علم تھا۔ پاؤلا کے مطابق ان اہلکاروں نے انٹرویو کیے، شواہد جمع کیے اور آخر میں کچھ نہ کیا۔’’نہ ہی ان فوجیوں کے خلاف متعلقہ حکام سے کسی قسم کا رابطہ کیا گیا۔‘‘

پاؤلا مزید کہتی ہیں کہ ان واقعات کو نو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب صورتحال واضح ہو رہی ہے کہ بنگوئی میں رونما ہونے والے یہ واقعات امن دستوں کی جانب سے زیادتیوں کی صرف ایک جھلک ہیں۔