1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی خلائی جہاز کی سات سالہ سفر کے بعد واپسی

14 جون 2010

خلائی سفر کے جاپانی ادارے JAXA کے مطابق ’ہایابُوسا‘ (باز / شِکرا) نامی جاپانی خلائی جہاز نظامِ شمسی میں سات برسوں تک محوِ سفر رہنے کے بعد واپس زمین پر پہنچ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Npyl
تصویر: ESA

بتایا گیا ہے کہ ایک سیارچے کی مٹی کا نمونہ ساتھ لے کر آنے والا یہ خلائی جہاز مجوزہ پروگرام کے مطابق زمینی مدار میں داخل ہوا، جہاں اِس کی بیرونی سطح آگ لگنے سے جل کر راکھ ہو گئی، جس کے بعد اِس جہاز کا وہ حصہ اِس سے الگ ہو گیا، جسے آگ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ خلائی جہاز کا یہ حصہ پیراشُوٹ کی مدد سے جنوبی آسٹریلیا کے صحرائی علاقے میں اُتر گیا ہے، جہاں سے اِسے پیر 14 جون کو ہی تحویل میں لے لیا جائے گا۔

اِس خلائی جہاز نے مئی سن 2003ء میں ’ایِٹوکاوا‘ نامی سیارچے کی جانب پرواز کا آغاز کیا تھا۔ دو ارب کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد یہ جہاز ستمبر سن 2005ء میں اِس سیارچے کے قریب پہنچ گیا تاکہ اِس کی سطح سے نمونے حاصل کر سکے۔ چونکہ سائنسدانوں کے اندازوں کے مطابق یہ فلکی جسم اپنی ابتدائی خصوصیات برقرار رکھے ہوئے ہے، اِس لئے وہ اِن نمونوں کی مدد سے ہمارے نظامِ شمسی کے وجود میں آنے سے متعلق اہم معلومات ملنے کی توقع کر رہے ہیں۔

BdT Weltraummüll
اِس خلائی جہاز نے مئی سن 2003ء میں ’ایِٹوکاوا‘ نامی سیارچے کی جانب پرواز کا آغاز کیا تھاتصویر: AP

اِس خلائی جہاز کا سفر گوناگوں تکنیکی مشکلات اور پیچیدگیوں سے عبارت رہا، جن میں انجن کی خرابیاں، بیٹریوں کا کام نہ کرنا اور نمونہ حاصل کرنے کا قدرے پیچیدہ نظام بھی شامل تھا۔ چونکہ ’ایِٹوکاوا‘ کی کششِ ثقل بہت کم تھی، اِس لئے جاپانی سائنسدانوں کو اِس سیارچے کی سطح سے نمونے حاصل کرنے کے لئے موقع کی مناسبت سے اختراعات کرنا پڑیں۔

ابھی یہ بات یقینی نہیں ہے کہ آیا یہ جہاز واقعی سیارچے سے کوئی نمونہ لا بھی سکا ہے یا نہیں تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اِس جہاز کے کیپسول میں جو بھی مادہ زمین پر لایا گیا ہو گا، اُس سے نظامِ شمسی کی ابتدائی تاریخ کے ساتھ ساتھ سیاروں کے بننے کے عمل کے بارے میں بھی معلومات مل سکیں گی۔ ساتھ ساتھ اِس بارے میں بھی مدد مل سکے گی کہ سیارچوں کے زمین سے ٹکرانے کے خطرات کیسے کم کئے جا سکتے ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عاطف بلوچ