1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان: چالیس فیصد نوجوان جنسی روابط سے دور اور ’ورجن‘ ہیں

19 ستمبر 2016

ٹوکیو حکومت کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ جاپان میں چالیس فیصد نوجوان خواتین و حضرات ’ورجن‘ ہیں۔ اس تعداد میں تقریباً تین چوتھائی نوجوان مرد بھی شامل ہیں، جو ہر قسم کے جنسی تعلقات سے دور ہیں۔

https://p.dw.com/p/1K4sX
Symbolbild Frauen Japan
تصویر: picture alliance/ Franck Robichon

جاپان کے پالیسی سازوں کو یہ دُکھ کھائے جا رہا ہے کہ اُن کے ملک کی شرح آبادی میں اضافے کا رجحان سامنے نہیں آ رہا جبکہ ملکی آبادی میں بوڑھے افراد کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ ایک حکومتی سروے رپورٹ کے مطابق جاپان کے نوجوانوں میں جنسی روابط کا رویہ بھی خاصا کم ہے۔ یہ سروے رپورٹ ٹوکیو حکومت کے ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پاپولیشن اینڈ سوشل سکیورٹی ریسرچ (NIPSSR) نے مرتب کی ہے۔

جاپان کے قومی ادارے برائے آبادی و سماجی سلامتی نے اپنے سروے کے اعداد و شمار کے لیے پانچ ہزار سے زائد ’سنگل‘ افراد سے طے شدہ سوالنامے کے تحت معلومات حاصل کی تھیں۔ ان ’سنگل‘ خواتین اور حضرات اٹھارہ کی عمریں اٹھارہ اور چونتیس برسوں کے درمیان تھیں۔ اس تعداد میں سے بیالیس فیصد مردوں اور چوالیس فیصد خواتین نے بتایا کہ انہوں نے ابھی تک جنسی روابط استوار نہیں کیے ہیں اور وہ بدستور ’ورجن‘ یا کنوارے ہیں۔

BdT Tokio Girls Collection 2008 in Tokio Japan
ٹوکیو میں نوجوان لڑکیاں خاصی فیشن ایبل تصور کی جاتی ہیںتصویر: AP

جاپانی قومی ادارے نے یہ سروے گزشتہ برس مکمل کیا تھا اور اِس ریسرچ کے اعداد و شمار کو اب عام کیا گیا ہے۔ اس سروے نے واضح کیا کہ جاپان میں ’ورجن‘ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے ہی سن 2005 کے ایک سروے کے مطابق تجرد یا جنسی تعلقات کے بغیر زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد دس میں تین کی شرح کے مطابق تھی اور اب یہ بڑھ کر چار ہو گئی ہے۔

سروے کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر دس میں سے چار مرد بغیر عورت کے اور اسی شرح سے دس میں سے چھ عورتیں بغیر کسی ساتھی مرد کے بستر میں جاتی ہیں۔

اِس سروے سے یہ تاثر بھی سامنے آیا ہے کہ جاپانی مرد دوسرے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معاشروں کے مقابلے میں ’سیکس‘ کرنے کا زیادہ شوق نہیں رکھتے۔ جاپانی قومی ادارے نے سن 2010 میں ایک سروے رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ اوسطاً اٹھارہ سے انیس برس کے اڑسٹھ فیصد جاپانی نوجوان مرد و زن ’ورجن‘ ہیں۔

اس لحاظ سے یہ اہم ہے کہ کنڈوم بنانے والی بڑی کمپنی ڈیوریکس کی ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یورپ میں پندرہ سے بیس برس کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں ’ورجن‘ رہنے کی شرح بہت کم ہے۔ جرمنی میں بیس برس کی عمر تک سیکس کے بغیر یا ورجن رہنے کی شرح بیس فیصد ہے جبکہ کسی حد تک قدامت پسند ترکی میں اسی عمر تک ’ورجن‘ رہنے کی شرح 37 فیصد بتائی جاتی ہے۔

سروے رپورٹ مرتب کرنے والے جاپانی قومی ادارے برائے آبادی اور سماجی سلامتی کے سربراہ فتوشی ایشی کا کہنا ہے کہ جاپانی لوگ شادی کے بندھن میں ضرور بندھتے ہیں لیکن اُس سے پہلے وہ نظریاتی اور حقیقی زندگی کی آزمائشوں کے علاوہ حقیقتوں سے آگاہ ہونے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ ایشی کے مطابق انہی حقیقتوں کے ادراک میں جاپانی شادی دیر سے کرتے ہیں یا پھر تجرد کی زندگی گزار دیتے ہیں۔ دوسری جانب جاپان میں بل بورڈز اور اشتہارات پر نیم عریاں نوجوان خواتین کی تصاویر کی بھرمار ہے۔ چھوٹے بڑے شہروں میں جسم فروشی کا پیشہ بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔