1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان: فوکو شيما ايٹمی پلانٹ ميں خطرہ برقرار

22 مارچ 2011

جاپان کے ايک نشرياتی ادارے کے مطابق زلزلے اور سونامی سے تباہ ہو جانے والے فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کے چھ ری ايکٹروں ميں سے ايک کے کنٹرول روم کو بجلی کی فراہمی بحال ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/10fpv
فوکو شيما سے دھواں بلند ہورہا ہےتصویر: AP

ان اطلاعات کے مطابق فوکو شيما بجلی گھر کے ری ايکٹر نمبر تين کے کنٹرول روم ميں بلب دوبارہ روشن ہو گئے ہيں، جس سے ايٹمی پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کو روکنے کی کوششيں آسان ہو گئی ہيں۔ ری ايکٹر نمبر تين کے بارے ميں فکر بہت زيادہ ہے کيونکہ اس ری ايکٹر کے ايٹمی ايندھن ميں يورينيم کے ساتھ ساتھ پلوٹونيم بھی استعمال کیا جا رہا تھا، جو کہ يورينيم سے کہيں زيادہ خطرناک ہوتا ہے۔

ايک دوسرے ری ايکٹر کے مرکزی حصے ميں درجہء حرارت ميں پھر اضافہ ہو رہا ہے، جس سے ماہرین کی پريشانی ايک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ فوکو شيما ايٹمی بجلی گھر چلانے والی ٹوکيو اليکٹرک کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے يہ بتانے کے لیے ابھی وقت درکار ہے کہ کيا ايٹمی بجلی گھر کی صورتحال مستحکم ہو گئی ہے۔ پلانٹ کے تمام ری ايکٹرز کو بجلی کے تاروں سے دوبارہ جوڑا جا چکا ہے اور ايک ری ايکٹر کے، ٹھنڈے پانی کے پمپوں  کو چلانے ميں بھی کاميابی ہوئی ہے تاکہ استعمال شدہ ايٹمی ايندھن کی تابکار سلاخوں کو ٹھنڈا کیا جا سکے۔

Japan Erdbeben Tsunami Nuklear Krise
فوکو شيما کے ری ايکٹر نمبر تين پر پانی پھينکا جارہا ہےتصویر: AP

ليکن بعد ميں دو سب سے زيادہ خطرے کی زد ميں آئے ہوئے نمبر دو اور تين ری ايکٹروں سے پھر دھواں اور بھاپ بلند ہوتے ديکھائی دیے، جس سے ان کو قابو ميں لانے کی اميدوں پر ايک بار پھر اوس پڑ گئی۔ اس بحران کے دوران ری ايکٹروں ميں سے کئی بار بھاپ خارج ہوئی، جس سے تابکار مادوں کی معمولی سی مقدار فضا ميں شامل ہو گئی ہے۔

سفارتی ذرائع نے آج کہا کہ جاپان کے تباہ شدہ ايٹمی بجلی گھر فوکو شيما سے خارج ہونے والے ننھے تابکار ذرات آئس لينڈ تک پہنچ گئے ہيں۔ تاہم ان ذرائع نے کہا کہ جاپان کے مشرق کی طرف بحرالکاہل کے پار شمالی امريکہ، بحر اوقيانوس اور يورپ تک پھيلنے والی ممکنہ تابکاری پر نظر رکھنے والے مراکز کے بين الاقوامی نيٹ ورک ميں جن تابکار ذرات کی پيمائش کی گئی ہے، ان کی مقدار اتنی کم ہے کہ وہ مضر صحت نہيں ہے۔

Japan Erdbeben Tsunami
مياگی ميں امدادی کارکن اب بھی بچنے والوں کی تلاش ميںتصویر: dapd

ناروے ميں ہوا سے متعلق ريسرچ کے انسٹيٹيوٹ کے ايک سائنسدان نے کہا: ’’يہ تابکاری صرف چند دنوں کے اندر ہی پورے شمالی نصف کرے ميں بکھر جائے گی۔ تاہم اس سے يورپ ميں انسانی صحت کو کوئی خطرہ نہيں ہوگا۔‘‘

ليکن آئس لينڈ کی ريڈی ایشن سيفٹی اتھارٹی نے کہا ہے کہ اسے فوکو شيما سے آنے والی کسی تابکاری کی کوئی اطلاع نہيں ہے۔ اس کے ہنگامی شعبے کے سربراہ نے کہا کہ اتھارٹی ایسی رپورٹوں کی چھان بين کر رہی ہے۔

جاپانی پوليس کا کہنا ہے کہ زلزلے اور سونامی سے تقريباً 9100 افراد ہلاک ہوئے ہيں اور 13800 لاپتہ ہيں۔ سب سے زيادہ متاثرہ علاقے مياگی کے ايک پوليس ترجمان کا اندازہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 15000 سے بھی زيادہ ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں