جامع مذاکرات میں تعطل دور ہونا چاہیئے، فہمیدہ مرزا
4 جنوری 2010دولت مشترکہ ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں اور پریزائڈ نگ آفیسروں کی 20 ویں کانفرنس میں شرکت کے لئے نئی دہلی آئی ڈاکٹر مرزا نے ڈوئچے ویلے سے خصو صی بات چیت کر تے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے لئے مذاکرات کے سوا آگے بڑھنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اسلئے جامع مذاکرات کا احیا ہونا ضروری ہے۔ا انہوں نے کہا کہ متنازع امور کومتعلقہ فورموں میں اٹھایا جاسکتا ہے، جیسا کہ پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی اور ان کے بھارتی ہم منصب ڈاکٹر منمو ہن سنگھ نے شرم الشیخ میں اس کا عہد کیا تھا۔
واضح رہے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا دورہ نئی دہلی اس اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے کہ وہ ممبئی حملے کے بعد بھارت آنے والی پاکستان کی پہلی بڑی سیاسی شخصیت ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو دہشت گردی اور غربت جیسے دو سنگین مسئلوں کا سامنا ہے ۔ خطے میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور عدم رواداری کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی اسپیکر نے کہا کہ اس کے اسباب کا گہرائی سے پتہ لگایا جانا چاہیئے۔ اور چیلنج کا مقابلہ کر نے کے لیئے خطہ کے ملکوں کو تعاون اور اشتراک کرنا چاہیے۔ غربت کے مسئلےکی طرف توجہ دلاتے ہوئے ڈاکٹر مرزا نے کہا کہ ورلڈ بنک کی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت کی 57 فیصد آبادی یومیہ دو ڈالر کماتی ہے جبکہ پاکستان کی بھی کم و بیش یہی صورت حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطہ میں ڈیڑھ بلین سے زیادہ لوگ رہتے ہیں جو دینا کی کل آبادی کا 23 فی صد ہے۔ خطہ میں دہشت گردی اور غربت ان دونوں چیلنجوں سے مل کر مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور بھارت کو خطے کا بڑا ملک ہونے کے ناطے اس جہت میں پہل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے اور اس سلسلہ میں اس کی مدد کی جانی چاہیے۔
جمہوریت کو ترقی کا واحد راستہ بتاتے ہوئے پاکستانی اسپیکر نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کو تقویت دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دولت مشترکہ کے پارلیمانی اسپیکروں کی کانفرنس پر بڑی اہمیت کی حامل ہے اور اس میں ہر ملک کو اپنا مؤقف بتانے اور تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آمریت کی وجہ سے پاکستان ترقی کی دوڑ میں کچھ حد تک پیچھے رہ گیا ہے۔
انہوں نے اس بات کو خوش آئند بتایا کہ پاکستانی پارلیمان میں تمام بڑی اور مختلف الخیال جماعتوں کی نمائندگی ہے۔ اور وہ ایک طرح سے حکومت کا حصہ ہیں ۔ پارلیمانی اسپیکرکی ذمہ داریوں پر بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ اسپیکر کو پارلیمان کی کارروائی مکمل غیر جانبداری سے چلانی چاہیے کیونکہ اس طرح ہی تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ان کے لیے باعث فخر ہے کہ پاکستانی پارلیمان نے انہیں دستوری اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار دیا۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا قانون ساز اداروں میں اسپیکر کے غیر جانبدارانہ کردار کے موضوع پر کانفرنس میں ایک مقالہ بھی پیش کریں گی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بقا کا ایک حد تک دارومدار اسپیکر کی غیر جانبداریت پر بھی ہے۔
دیگر مصروفیات کے علاوہ ڈاکٹر مرزا یہاں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں نیز جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک سے بھی ملاقات کر یں گی۔
رپورٹ : افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت : افسر اعوان