1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ثمینہ بیگ کا عالمی یوم خواتین پر پیغام

7 مارچ 2018

پاکستان میں کئی ایسی خواتین موجود ہیں جن کی معاشرے کی ترقی کے لیے کردار کا اقرار صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی کیا گیا۔ انہی میں شامل معروف کوہ پیما ثمینہ بیگ کا خواتین کے عالمی دن پر پیغام۔

https://p.dw.com/p/2ts3O
Samina Baig
تصویر: Samina Baig

حال ہی میں پاکستانی کوہ پیما ثمینہ بیگ کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی طرف سے پاکستان میں خیر سگالی سفیرِ مقرر کیا گیا ہے۔ پاکستان میں گلگت بلتستان کے ایک چھوٹے سے علاقے شمشال سے تعلق رکھنے والی ثمینہ بیگ سات برّاعظموں میں سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی کوہ پیما ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ ثمینہ اپنے ساتھی کوہ پیما اور بھائی، مرزا علی بیگ کے ہمراہ پاکستان میں ایک ایسا ادارہ بنایا ہے جس کا مقصد پاکستان میں سرمائی کھیلوں کا فروغ اورسرمائی اولمپکس کے لیے کھلاڑی تیار کرنا ہے۔

صرف یہ ہی نہیں بلکہ کوہ پیمائی کے دوران  ثمینہ بیگ اور ان کے بھائی جو فلمبندی کرتے ہیں، ان کو دستاویزی فلموں کی شکل دے کر ملکی اور غیر ملکی سطح پر دکھا کر سیاحت کے فروغ میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

Bergsteiger Samina Baig und Mirza Ali auf dem Mount Elbrus, Russland
تصویر: Mirza Ali Baig

پیغام:

’’ کوئی بھی کام آسان نہیں ہوتا۔کسی بھی میدان میں نام کمانا، کامیابی حاصل کرنا یا ایک رتبہ حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ خاص طور سے مردانہ اجارہ داری والے معاشرے میں یہ ایک بہت مشکل کام ہے۔ لیکن آپ محنت کریں کیونکہ بغیر سخت محنت کے، آپ کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے۔ اور خود پر اعتماد کرنا بہت ضروری ہے۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ ثمینہ بیگ ایک بہت چھوٹے سے گاؤں سے نکل کر ایورسٹ کی چوٹی سر کرتی ہے اور پھر سات بر اعظموں میں جا کر پاکستان کا پرچم لہراتی ہے۔ یہ سننے میں بہت آسان لگتا ہے لیکن یہ سب کرنے میں میں نے بہت زیادہ مسائل کا سامنا کیا، بہت مشکلات کا سامنا کیا، بہت ہی سخت حالات سے گزری کیونکہ کوہ پیمائی ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ دیگر کھیلوں میں معاملہ ہار اور جیت کا ہوتا ہے لیکن کوہ پیمائی ایک ایسا میدان ہے جہاں معاملہ زندگی اور موت کا ہے لیکن میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ میں نے کبھی خود سے یہ نہیں کہا کہ میں یہ نہیں کر سکتی۔ پھر ظاہر ہے خاندان کی سپورٹ بہت زیادہ معنی رکھتی ہے۔ اس لیے بس میں یہ کہنا چاہوں گی کہ محنت کرتے رہیں۔ اور فیملیز کو یہ پیغام دوں گی کہ اپنی بیٹیوں کو آگے بڑھنے میں ان کی ہمت بڑھائیں۔‘‘