1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونسی مہاجرین کی جرمنی سے واپسی تیز بنانے کی کوشش

14 فروری 2017

جرمن چانسلر تیونس کے وزیر اعظم سے ملاقات میں زور دیں گی کہ جرمنی میں موجود ایسے تیونسی باشندوں کی واپسی کا عمل تیز کیا جائے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ شاہد آج بروز منگل جرمنی کا دورہ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2XW2P
Deutschland Beerdigung Ex-Bundespräsident Roman Herzog - Bundeskanzlerin Angela Merkel
تصویر: Reuters/S. Loos

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ چودہ فروری بروز منگل کے دن تیونس کے وزیر اعظم یوسف الشاہد برلن کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بھی ملاقات کریں گے۔ سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنما مہاجرین کے بحران پر گفتگو کے علاوہ باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

انیس عامری کے انتہا پسندوں کے ساتھ گہرے روابط تھے

’پناہ گزینوں کے آبائی ممالک پر دباؤ بڑھانا ہو گا‘

تیونس، وطن واپس پہنچنے والے مہاجرین کے لیے روشنی کی نئی کرن

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ہفتہ وار پوڈ کاسٹ پیغام میں کہا تھا کہ وہ تیونسی وزیر اعظم سے ملاقات میں زور دیں گی کہ جرمنی میں موجود مشتبہ خطرناک جنگجوؤں کی تیونس واپسی ممکن بنائے جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس تناظر میں تیونسی حکومت نے بہت مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے اور اس مسئلے کے حل میں باہمی تعاون مددگار ثابت ہو گا۔

گزشتہ برس کرسمس کے موقع پر جرمن دارالحکومت برلن میں ایک ٹرک حملہ کیا گیا تھا، جس میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری تیونسی باشندے انیس عامری پر عائد کی گئی تھی۔ اس دہشت گردانہ کارروائی کے بعد جرمنی میں موجود ایسے تیونسی پناہ گزینوں کی واپسی کے مطالبات زور پکڑ گئے تھے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

مہاجرین کے موجودہ بحران میں سن دو ہزار پندرہ سے ایک ملین سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن جرمنی آ چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق شورش زدہ ملک شام سے ہے۔ جرمنی میں شامیوں کو پناہ دینے میں ترجیح دی جا رہی ہے۔ تاہم تیونس، مراکش اور الجزائر جیسے ممالک کے شہریوں کو جرمنی میں پناہ دیے جانے کے امکانات انتہائی کم ہیں کیونکہ ان ممالک کو خطرناک تصور نہیں کیا جاتا۔

گزشتہ برس مراکش، الجزائر اور تیونس سے تعلق رکھنے والوں کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کی شرح بالتریب تین اعشاریہ پانچ، دو اعشاریہ سات اور اعشاریہ آٹھ فیصد تھی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل ان تینوں ممالک کو محفوظ ممالک کا درجہ دینا چاہتی ہیں، جس کا مطلب یہ ہو گا کہ ان ممالک کے باشندے جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کے حقدار نہیں رہیں گے۔