1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونسی مہاجر کی ملک بدری کا حکم، میرکل کا اظہار اطمینان

8 مئی 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے وفاقی آئینی عدالت کے اُس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس کی رُو سے دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے والے مشتبہ تیونسی مہاجر کو ملک بدر کرنے کا راستہ کُھل گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xMgF
Deutschland Bundesgerichtshof in Karlsruhe
تصویر: Reuters/R. Orlowski

میرکل کا آج بروز پیر فرینکفرٹ میں اپنی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے سیاستدانوں کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہنا تھا کہ اس عدالتی حکم نامے نے ہمیں ایک واضح تصویر دیتے ہوئے حقوق کے نفاذ پر عمل درآمد ممکن بنایا ہے۔

جرمن وفاقی عدالت نے گزشتہ روز دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے تیونس کے ایک مشتبہ تارک وطن کی ملک بدری کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت نے ملزم کے وکیل کی اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا جس کے مطابق اس کے مؤکل کے وطن واپس جانے پر اسے سزائے موت دی ہو سکتی ہے۔

اطلاعات ہیں کہ اس تیونسی باشندے کے وکیل نے اُس کے جرمنی میں مزید ایک ہفتہ قیام کی درخواست انسانی حقوق کی یورپین عدالت میں آج دائر کی تھی جسے عدالت کے ترجمان کے مطابق مسترد کر دیا گیا ہے۔

مقدمے کے تفتیش کاروں کا دعوی ہے کہ ہیکل ایس نامی تیونس کے اس باشندے نے جہادی گروپ داعش کے نام پر جرمنی کی سرزمین پر دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنایا تھا۔

ہیکل ایس کو فروری سن 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب تک اس کی ملک بدری تعطل کا شکار رہی ہے۔ ہیکل ایس پر تیونس میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہنے کا شبہ ہے۔ ان کارروائیوں میں سے ایک سن 2015 میں اس افریقی ملک کے باردو میوزیم پر حملہ بھی تھا، جس میں اکیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ اس تیونسی تارک وطن کو کس تاریخ کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔

ص ح/ ڈی پی اے