تیل کی طاقت کے آگے عالمی برادری کی زبان بند
30 اکتوبر 2015شام میں آئے دن ہونے والے فضائی حملوں میں شہری ہلاک ہو رہے ہیں اور اسی طرح یمن میں مارچ سے اب تک سعودی اتحاد کے فضائی حملے ہزاروں جانوں کے ضیاع کا سبب بن چُکے ہیں۔ ان سب کے باوجود بین الاقوامی سطح پر سب سے زیادہ شور اُس وقت مچتا ہے جب امریکا کی طرف سے افغانستان میں کسی فضائی کارروائی کے نتیجے میں شہری ہلاک ہوتے ہیں۔ اس بارے میں تجزیہ کاروں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے کہ شام اور یمن کا بحران اب عالمی برادری کے لیے کیا حیثیت رکھتا ہے؟
شام
حال ہی میں بحران زدہ عرب ریاست شام کے شمال مغربی ضلعے سرمین کے ایک ہسپتال پر گرنے والے پہلے میزائل نے ایک فیزیو تھراپسٹ کی جان لی تھی۔ اس کے پانچ منٹ بعد ہی ایک اور میزائل داغا گیا جس میں 13 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس ہسپتال کے منتظین نے روس پر ان فضائی حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔
یمن
یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف مارچ سے جاری سعودی قیادت والے اتحادی فورسز کی فضائی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں انسانی جانیں ضائع ہوچُکی ہیں۔ رواں ہفتے یمن میں ایک بین الاقوامی میڈیکل چیریٹی ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے زیر نگرانی کام کرنے والے ایک ہسپتال پر سعودی اتحادی فورسز نے فضائی حملہ کر کے اسے تباہ کر دیا۔ گرچہ اس حملے میں انسانی جان کا کوئی نقصان نہیں ہوا تاہم یہ حملہ یمن میں مارچ سے اب تک 3000 انسانوں کی ہلاکتوں کا سبب بننے والے سعودی اتحادیوں کے حملوں میں تازہ ترین حملہ تھا۔
تنقید
شام ہو یا یمن ان مملک کے ہسپتالوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف عالمی سطح پر بہت کم آواز اُٹھائی گئی۔ اس کے برعکس تین اکتوبر کو افغانستان کے ایک ہسپتال پر امریکی فضائی حملے میں 30 افراد کی ہلاکت کے بعد واشنگٹن پر سخت تنقید کی گئی۔ عالمی برادری کے اس رویے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ عالمی برادری شام میں جاری جنگ، جو اب پانچویں برس میں داخل ہو چُکی ہے، سے بُری طرح نالاں ہیں جبکہ بحران زدہ ملک یمن اپنی غربت اور زبوں حالی کے سبب کئی عشروں سے عالمی برادری میں الگ تھلگ یا تنہا ہو کر رہ گیا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایک اور وجہ یہ ہے کہ افغانستان کے ہسپتال پر امریکی حملے کے بعد فوراً بعد ہی واشنگٹن نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی تھی اور امریکی صدر باراک اوباما نے تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز سے فوری طور سے معافی مانگ لی تھی۔ اُدھر روس اور سعودی عرب شام اور یمن میں اپنی فوری کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی شہری ہلاکتوں سے مکمل انکار کر تے رہے ہیں۔ ان دونوں ملکوں کی صورتحال بھی اتنی پیچیدہ ہے کے وہاں ہونے والے کسی واقعے کی تصدیق ناممکن ہے۔