1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تہران کے جوہری تنازعے کا حل سفارت کاری: چین

6 جنوری 2010

مغربی دُنیا کی توقعات کے برخلاف چین نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی بجائے تہران کے متنازعہ جوہری تنازعے کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/LMMd
اقوام متحدہ میں چینی سفیر ژانگ ژے سوئی سفارت کاری کے حق میںتصویر: AP

اقوام متحدہ میں چینی سفیر ژانگ ژے سُوئی نے کہا ہے کہ تہران کے جوہری پروگرام کے باعث اس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی تجاویز قبل از وقت ہیں۔

30.12.2009 DW-TV JOURNAL Angela Merkel 1
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کئی مرتبہ یہ کہہ چکی ہیں کہ جرمنی ایران کوجوہری طاقت کے روپ میں ہرگز دیکھنا نہیں چاہے گا

امریکہ، برطانیہ، فرانس اورجرمنی تہران حکومت کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کے حق میں ہیں جبکہ چین اور روس کا موقف اس لحاظ سے اب بھی بہت زیادہ حد تک لچک دار ہے۔ یہ دونوں ملک سفارت کاری پر زور دے رہے ہیں جبکہ امریکہ اور برطانیہ کا ایران کے تئیں لہجہ اور پالیسی، دونوں، انتہائی سخت ہیں۔

چینی سفیر ژانگ ژے سُوئی نے سفارت کاری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت پابندیاں عائد کرنے کے لئے موزوں نہیں ہے۔ مغربی ملکوں کی دھمکیوں اور ڈیڈ لائنز کے باوجود تہران حکومت اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکہ نے پیر کے روز کہا تھا کہ ایران کے لئے عالمی برادری کے مطالبات تسلیم کرنے کے لئے ’اب بھی دروازہ کھلا ہے‘ تاہم ساتھ ہی یہ دھمکی دی کہ وہ اپنے حلیفوں کے ساتھ تہران حکومت کے خلاف ممکنہ سخت اقدامات کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔

Uranumwandlungsanlage in Isfahan inspiziert
ایران پر مغربی ملکو ں کا الزام ہے کہ وہ جوہری بم بنانے کی تیاری میں ہے تاہم تہران اس الزام کو مسترد کرتا چلا آرہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اگرچہ ایک طرف امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی پالیسیاں سخت ہیں تاہم چین اور روس صبر و تحمل کی وکالت کر رہے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ ایران کے مسئلے پر مزید صبر و تحمل اور سفارت کاری کے عمل پر زور دے رہی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان جیانگ یو نے بیجنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مذاکرات اور گفت و شیند کے ذریعے ہی ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کا حل تلاش کرنا مناسب ہو گا۔

اقوام متحدہ کے لئے چینی سفیر ژانگ ژے سُوئی نے بھی رپورٹرز کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ پابندیاں مسئلے کا حل نہیں۔

اس سے قبل تہران حکومت نے یورینیم کی افزودگی اور جوہری ایندھن کے تبادلے سے متعلق مغربی دُنیا کی تجاویز پر اکتیس دسمبر کی ڈیڈ لائن کو تسلیم کرنے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ مغربی ملکوں کے لئے اپنی شرائط تسلیم کرنے کی نئی ڈیڈ لائن بھی مقرر کر دی۔ ایران نے مغرب کو اپنی تجاویز ماننے کے لئے اکتیس جنوری کا وقت دیا، جسے امریکہ نے یکسر مسترد کر دیا۔

مغربی ملکوں کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کی تیاری کر رہا ہے جبکہ تہران حکومت کا موقف ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام ہر لحاظ سے پرامن مقاصد کے لئے ہے۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے/گوہر نذیر

ادارت: امجد علی