1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ کا کمزور طبقہ نشانے پر

31 جولائی 2010

16 سالہ کائیو وین میں سفر کر تے ہوئے بے ہوش ہو گئی۔ گاڑی تھائی لینڈ کے جنوب میں ایک سرحدی علاقے میں تھی۔ اس لڑکی کا خیال تھا کہ وہ کسی ٹیکسٹائل فیکٹری میں کام کرنے جا رہی ہے، لیکن اس کی آنکھ کھلی تو وہ ملائیشا میں تھی۔

https://p.dw.com/p/OYjh
تصویر: dpa

سولہ سالہ کائیو وین میں سفر کر تے ہوئے بے ہوش ہو گئی۔ اس کا خیال تھا کہ وہ تھائی لینڈ کے سرحدی علاقے میں کسی ٹیکسٹائل فیکٹری میں کام کرنے جا رہی ہے، لیکن اس کی آنکھ کھلی تو وہ ملائیشیا میں تھی۔

تب اس نے جانا کہ دراصل اُئے فروخت کر دیا گیا ہے اور اسے ’جسم فروشی‘ کے کاروبار میں استعمال کیا جائے گا۔ کائیو کی یہ کہانی تھائی لینڈ میں جدید دَور کی غلامی کا منظر پیش کرتی ہے۔ اسے غالباﹰ منشیات دے کر کوالالمپور میں کسی جگہ ایک کمرے میں بند کر دیا گیا۔ وہاں اس کی ملاقات دیگر تین تھائی خواتین سے ہوئی، جنہوں نے اس سے پوچھا کہ کیا اسے بھی نوکری کے بہانے پھنسایا گیا ہے۔

Karte Thailand mit Phuket und Bangkok
تھائی لینڈ میں نسلی اقلیتوں کو بالخصوص خطرہ ہےتصویر: APTN

کائیو نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا، ’مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ وہ کیا باتیں کر رہی ہیں لیکن پھر انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ کیا کرتی ہیں اور مجھے کیا کرنا پڑے گا۔ میں بہت ڈر گئی تھی‘۔

خیال رہے کہ اس لڑکی کو کائیو کا نام اسی خبررساں ادارے نے دیا ہے، جس کا مقصد اس کی اصل شناخت کا تحفظ ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ ’پہلا کام‘ ملنے سے قبل ہی فرار میں کامیاب ہو گئی۔ اسے دراصل کھانا خریدنے کے لئے پیسے دئے گئے تھے، جو اس نے ایک ٹیکسی والے کو دئے اور تھائی لینڈ کے سفارت خانے پہنچ گئی۔ اب وہ بنکاک پہنچ چکی ہے، جہاں اسے حکومت کے زیر انتظام ایک مرکز میں پناہ دی گئی ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ ان عورتوں کے بارے میں سوچتی ہے، جن سے وہ ملائیشیا میں ملی۔ اغواکاروں کا خیال بھی اس کے دل سے نہیں جاتا، ’میں چاہتی ہوں کہ انہیں سزا ملے، مجھے ان پر بہت غصہ ہے‘۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہء خارجہ نے گزشتہ ماہ تھائی لینڈ کو انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے مرتب کی جانے والے واچ لِسٹ میں شامل کر لیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ تھائی حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے کافی کوششیں نہیں کر رہی۔

تھائی لینڈ کے بارے میں یہ موقف عام ہے کہ یہ ریاست انسانوں کی اسمگلنگ کا ایک بڑا مرکز اور ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔ وہاں نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والوں اور ہمسایہ ممالک کے شہریوں کو بالخصوص جبری مشقت اور جنسی زیادتی کے شکار ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی