تھائی لینڈ میں سیاسی تعطل ختم ہونے کے امکانات
17 ستمبر 2008تھائی لینڈ میں وزیر اعظم کے چناؤ کا مرحلہ تو ختم ہو گیا ہے لیکن کیا آنے والے دِنوں میں نئے وزیر اعظم سلامتی اور قانون کی حکمرانی کے قیام میں کامیاب ہو ں گے یا نہیں۔ یہ ایک سوال ہے جو ہر تھائی لوگوں میں موضوعِ بحث ہے کیونکہ پیپلز آلائنس برائے جمہوریت یا PAD کا مؤقف ہے کہ وہ وسیع تر جمہوری اقدار کے فروغ تک اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔
تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ نے معزول وزیر اعظم تھاکشن شنوترا کے بہنوئی Somchai Wongsawat کو نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا ہے۔ اُن کا تعلُق پیپلز پاور پارٹی سے ہے۔ وہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران میں ملک کے قائم مقام وزیر اعظم تھے۔ سمک سندراوے کو ایک عدالتی فیصلے کی روشنی میں منصب سے ہٹائے جانے کے بعد Somchai Wongsawat ملکی سیاسی منظر نامے پر نمودار ہوئے۔ وونگ ساوات سابقہ بیورو کریٹ اور جج ہیں۔
نئے وزیر اعظم کی توثیق تھائی لینڈ کے شاہ Bhumibol Adulyadej نے ابھی کرنا ہے۔ تھائی لینڈ کے دستوری طریقہٴ کار کے مطابق اِس میں بھی مزید چند دِن اور لگ سکتے ہیں۔ تھائی لینڈ کے نئے وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے کامیابی کے لئے سادہ اکثریت کی ضرورت تھیے اور چارسو اسی کے ایوان میں اُن کو دو سو اٹھانوے ووٹ ڈالے گئے۔
معزول وزیر اعظم تھاکشن شنوتراکے حامیوں کا کہنا ہے کہ Somchai Wongsawat کو وزیر اعظم کے طور پر قبول کرنا ریاستی مشینری کے دوہرے معیار کا ثبوت ہے کیونکہ وہ معزول وزیر اعظم کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ عوامی اتحاد برائے جمہوریت PADکا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ نئے وزیر اعظم پر سیاسی دباؤ جاری رکھیں تا وقتیکہ پیپلز پاور پارٹی کا اقتدار ختم نہیں ہو جاتا۔
وونگ ساوات کو دسمبر منعقدہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اُن کے علاوہ اُن کی ایک بیٹی بھی پارلیمنٹ کی نشست جیتنے میں کامیاب رہیں تھیں۔ نئے وزیر اعظم کی بیوی پرعملی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔ الیکشن جیتنے کے بعد ہی وونگ ساوات کو پیپلز پاور پارٹی کا نائب لیڈر بنایا گیا تھا۔ پیر کو اُن کی جماعت کی جانب سے نامزدگی کے بعد بقیہ پانچ پارٹیوں نے اُن کے نام پر اتفاق اور حمایت کا اعلان کیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے وونگ ساوات کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تھاکشن شنوترا کے سائے سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے حکومت مخالف قوتوں کے ساتھ مذاکراتی عمل کو اپنی اولیّت دیں تاکہ سیاسی محاذ آرائی کی صورت حال کا خاتمہ ہو سکے۔ دوسری طرف تھائی لینڈ میں سیاسی تعطل بظاہر ختم ہوتا دکھائی تودے رہا ہے لیکن تازہ پیش رفت کے باوجود ملکی معاشیات پر مثبت اثرات تاحال ظاہر ہونا شروع نہیں ہوئے۔