1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ، مظاہرین ٹیلی وژن کے احاطے میں داخل

9 اپریل 2010

تھائی وزیر اعظم کی جانب سے دارالحکومت بینکاک میں تین روزہ ایمرجنسی کے نفاذ اور فوج کی دھمکی کے باوجود سرخ شرٹس کے مظاہرین نے جمعہ کو بھی ایک ٹیلی ویژن سٹیشن کے احاطہ میں داخل ہونے سے باز نہیں آئے۔

https://p.dw.com/p/MrVb
تصویر: DW

معزول وزیر اعظم تھاکشن شناوترا کے سرخ قمیضوں میں ملبوس حامیوں نے فوج کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک سیٹلائٹ سٹیشن کے احاطہ میں داخل ہو گئے۔یہ مظاہرین حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ پیپلز ٹیلی ویژن چینل پر سے سنسر شپ کی پابندی کو ختم کرے۔ مظاہرین کے احاطے میں داخل ہونے پر فوج کے تعینات دستوں کو پیچھے ہٹا لیا گیا تھا۔ یہ احاطہ پیپلز چینل کی نشریات کو اپ لنک کرنے کا مقام ہے۔ پیپلز ٹیلی ویژن چینل کا تعلق ریڈ شرٹس کے مظاہرین سے ہے۔ اس چینل کے نشریاتی آلات کو حکومت نے جمعرات کے روز اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

Abhisit Vejjajiva
وزیر اعظم ابھیسیت وجے جیوا کا مظاہرین کے حوالے سے تحمل و برداشت کا رویہ سیاسی حلقوں میں بہت تعریف کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔تصویر: picture alliance / dpa

حکومت کی جانب سے تین روزہ ایمرجنسی کے نفاذ کے دوران یہ خاصا بڑا مظاہرہ تصور کیا گیا ہے۔ مظاہرین کو روکنے اور منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے شیل بھی پھینکے لیکن مظاہرین احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ کمپاؤنڈ میں داخل ہو کر مظاہرین اپنے ٹی وی چینل کی واپسی کے حق میں زوردارنعرے بازی کی۔ معزول وزیر اعظم اور جلا وطن لیڈر تھاکسن شیناواترا کے سرخ قمیضوں میں ملبوس حامیوں نے گزشتہ بدھ کو پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔

حکومت نے اِن مظاہرین کو روکنےکے لئے تیس ہزار سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر رکھا ہے۔ وزیر اعظم ابھیسیت وجے جیوا کا مظاہرین کے حوالے سے تحمل و برداشت کا رویہ سیاسی حلقوں میں بہت تعریف کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ دیہاتی اور ورکنگ کلاس کے مظاہرین پر ہرگز بڑے کریک ڈاؤن کا حکم نہیں دیں گے۔ دوسری جانب وزیر اعظم پر سیاسی دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ وہ کسی سیاسی مفاہمت کی جانب بڑھیں اور مظاہرین کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کو تسلیم کر لیں۔

دارالحکومت کے بیشتر علاقوں میں روزمرہ زندگی معمول کے مطابق دیکھی جا رہی ہے۔ تھائی لینڈ جنوب مشرقی ایشیاء کی دوسری بڑی اقتصادیات تصور کی جاتی ہے۔ سیاسی بحران کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں مایوسی پھیلنے لگی ہے۔ سیاحت ایک بڑا روزگار کا سلسلہ ہے ، اس میں بھی مسلسل کمی کی وجہ سے معاشی بدحالی کو فروغ مل رہا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: افسر اعوان