تھائی لینڈ: دوہفتوں کے اندر اندر نئے وزیر اعظم کے اعلان کا وعدہ
20 ستمبر 2006تھائی لینڈ میں بغاوت کرنے والی فوج کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ فوج آئندہ دو ہفتوں کے اندر اندر نئے وزیر اعظم کو متعین اور نئے انتخابات تک کے لئے اقتدار اس کے حوالے کر دی گی۔ اطلاعات کے مطابق بینکوک کی سرکاری عمارتوں کے اطراف میں فوجی دستے اور ٹینک بدستور گشت کر رہے ہیں لیکن شہر پر سکون نظر آرہا ہے۔
جنرل Sonthi Boonyaratglin نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی منتقلی تک و ہ عبوری وزیراعظم کی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم Thaksin Shinawatra کی وجہ سے کئی ماہ سے جاری سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لئے فوج کو مداخلت کرنا پڑی ہے۔
انہوں نے کہا وہ تھائی عوام کی خواہشات کے مطابق آگے قدم بڑھا رہے ہیں۔ البتہ انہوں نے ساتھ ہی اس خیال کو مسترد کر دیا ہے کہ فوج مستقل طور پر اقتدار میں رہنا چاہتی ہے۔ تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کل اس وقت ہوئی جب تھائی وزیر اعظم تھاکسن نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے لئے تیار ہو رہے تھے۔ برطانیہ کی وزارت خارجہ نے اب تھاکسن شناواترا کے لندن پہنچ جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
تھائی لینڈ کی فوجی بغاوت کے خلاف دنیا بھر میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔انڈونیشیا کے وزیر اعظم عبداللہ بداوی نے کہا ہے کہ انہیں تھائی لینڈ میں ہونے والی بغاوت پر حیرت ہوئی ہے۔انہوں نے ساتھ ہی وہاں پر جلد از جلد بحالی جمہوریت کا مطالبہ کیا۔
جاپان نے بھی اسی قسم کے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم جان ہاورڈ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کی بغاوت ایک مایوس کن واقعہ ہے اور ایسے زمانے کی یاددلاتا ہے جس کے بارے میں ہم یہ خیال کر رہے تھے کہ براعظم ایشیا اس سے باہر نکل آیا ہے۔
یورپی یونین نے بھی تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے وہاں کے فوجی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد وہاں پر جمہوریت کو بحال کرے۔