1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا جنگ کے دہانے پر

عدنان اسحاق16 اکتوبر 2008

تھائی اور کمبوڈیائی حکام نے کہا ہے کہ وہ سرحدی تنازعہ کے حل کےلئے دوبارہ مذاکرات کا آغاز کریں گے۔ تاہم اس بیان کے باوجود دونوں ممالک نے اپنی اپنی بحری اور فضائی افواج کوچوکس کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Facg
تصویر: AP

کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان ایک عرصے سے سرحدی تنازع چلا آرہا ہے۔ یہ تنازعے اس سال جولائی سے شدت اختیارکر گیا ہے کہ جب کمبوڈیا نے تھائی افواج کو قدیم ہندو مندرپراہوی ہارکے اطراف کا علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا۔ اطلاعت کے مطابق دونوں افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں کمبوڈیا کے دو فوجی ہلاک ہو گئے۔

کمبوڈیا کے تھائی افواج سے ہندو مندرکے اطراف کا متنازعہ علاقہ فوری طورپرخالی کرنے کہ مطالبے کو تھائی حکام نے مسترد کردیا ہے۔ تھائی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک جنگ کے لئے تیار ہے۔ تھائی وزیرخارجہ Sompong Aornivat نے کہا کہ تھائی فوجی اہلکار کسی بھی صورت میں علاقہ خالی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا وہ جنگ سے بچنے کے لئے بات چیت تو کرسکتے ہیں لیکن تھائی فوجی یہ علاقہ خالی نہیں کریں گے۔

وزیرخارجہ Sompong Aornivat نے تمام تھائی شہریوں کو کمبوڈیا کا سفرکرنے سے خبردارکیا۔ تازہ واقعے میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ جس میں کمبوڈیا کے دو فوجی ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب کمبوڈیین حکام نے دس تھائی فوجیوں کو حراست میں لینے کا دعوی کیا ہے۔ اس واقعے میں دونوں اطراف کے سات سات فوجی زخمی بھی ہوئے۔


Thailand und Kambodscha im Streit über Tempel
کمبوڈیا کے فوجیتصویر: picture-alliance/ dpa

کمبوڈیا کے وزیرخارجہ Hor Namhong نے یقین دلایا کہ حراست میں لئے گئے تھائی فوجیوں کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا جائے گا۔ انہوں نے ان فوجیوں کی رہائی کو بنکاک حکومت کی درخواست سے مشروط کر دیا ہے۔ دونوں ممالک نے آج پیش آنے والے واقعہ کے لئے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی سے کام لیا۔ سرحدی تنازعے کو حل کرنے کے لئے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منگل کے روز ہی ہوا تھا۔

اس ملاقات کے بعد کمبوڈیا کے وزیر خارجہ Hor Namhong نے کہا کہ تھائی لینڈ نے اپنے دستوں کو متنازعہ علاقے سے نکلنے کا حکم نہیں دیا تو جنگ کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔Namhong نے مزید کہا کہ تھائی وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق کل جمعرات کے روز بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج کے واقعے کو دونوں ممالک کی فوجیوں کے درمیان ایک حادثہ سمجھتے ہیں نہ کہ تھائی لینڈ کی طرف سے جارحیت۔