1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی عدالت کا سابق وزیر اعظم کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ

میرا جمال14 اپریل 2009

تھائی دارالحکومت بنکاک کی ایک عدالت نے آج منگل کے روز سابق وزیراعظم تھاکشن شینا واترا اور ملکی اپوزیشن میں ان کے کم ازکم 12 بڑے حمایتی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

https://p.dw.com/p/HWrj
مظاہروں میں شریک ایک شخص فوجیوں کے درمیانتصویر: AP

ان شخصیات پر الزام ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے خلاف، حالیہ ملک گیر مظاہروں کی وجہ بنے جن میں مالی وجانی نقصان بھی ہوا۔ یہ فیصلہ حکومت مخالف تھائی باشندوں کی طرف سے وزیر اعظم ویجا جیوا کےدفتر کے تین ہفتے تک گھیراؤ اور اس کے گرد شدید احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں سامنے آیا۔

Thailand Proteste Bangkok Freies Format
صورتحال اب حکومت کے کنٹرول میں ہےتصویر: AP

سابق وزیراعظم کے 12 حمایتی رہنما جن کے نام وارنٹ جاری ہوا ہے میں سے تین پہلے ہی حکام کی حراست میں ہیں۔ بنکاک میں آج صبح سرخ قمیضوں میں ملبوس ہزاروں اپوزیشن مظاہرین نے وزیر اعظم ویجا جیوا کی حکومت کے خلاف احتجاج کو بڑی تعداد میں پولیس اور فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد روک دیا تھا۔ تھائی وزیراعظم نے اتوار کے دن ہنگامی حالت نافذکی تھی جو ابھی تک بحال ہے۔

بنکاک کے بہت سے شہریوں نے پرتشدد مظاہروں کے فی الوقت رکن جانے پر اطمینان اور سکون کا اظہار کیا۔ سرخ قمیض پوش ہفتوں کے مظاہروں اورسرکاری عمارتوں کے گھیراؤ کے بعد آج منتشر ہونے پر خاصے مطمئن نظر آئے۔

مظاہرے میں شامل ایک شخص کا کہنا تھا: ’’میں ایک عرصے کے بعد گھر واپس جا رہا ہوں اور اب مجھے آزام نصیب ہوگا۔‘‘

ایک اور شخص کا کہنا تھا:’’ہم نے انسانی جانوں کے نقصان سے بچنے کے لئے مظاہروں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

ایک خاتون کاکہنا تھا:’’میں مظاہروں کے قائدین سے اتفاق کرتی ہوں کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا تو بہت خونریزی ہوتی۔ تاہم یہ صرف ایک وقفہ ہے کیونکہ ہماری افرادی قوت اس وقت بہت کم ہے۔‘‘

Asean Gipfel in Thailand Protest
حکومت مخالف مظاہرے کا ایک منظرتصویر: AP

پیر کے روز بنکاک میں خونریز مظاہروں کے دوران دو افراد ہلاک اور 120 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔ تھاکشن شیناواترا کے ہزار وں حامی ویجا جیوا کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں، جسے موجودہ وزیر اعظم کسی بھی طور ماننے پر تیار نہیں ہیں۔

بنکاک میں ایسے چندحکومت مخالف رہنماؤں نے خود کو حکام کے حوالے کردیا تھا۔ اس موقع پر ایک اپوزیشن رہنما Parteep Hata نے صحافیوں کو بتایاکہ "اپوزیشن رہنماؤں نے باہمی مشوروں کے بعد یہ فیصلہ پیر کی رات کیا تھا کہ حکومت مخالف مظاہروں کو کچھ عرصے کے لئے روک دیا جائے۔"

منگل کے روز بنکاک میں ہزاروں مظاہرین کے وہاں موجود بے شمار فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گھیرے میں لئے جانے کے بعد احتجاجی رہنماؤں نے جب مظاہرے روک دینے کا اعلان کیا توسیکیورٹی اہلکاروں نے تلاشی لینے کے بعد نہ صرف مظاہرین کو وہاں سے جانے کی اجازت دے دی بلکہ وہاں سے روانگی کے لئے انہیں بیسیوں کی تعداد میں بسیں بھی مہیا کردی گئیں۔

یہ مظاہرین، جن کی اکثریت کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا، تقریبا تین ہفتوں سے بنکاک میں اعلیٰ ترین حکومتی شخصیات کے دفاتر کا گھیراؤ کئے ہوئے تھے۔ تاہم بنکاک میں امن عامہ کی صورت حال تسلی بخش حد تک ویجا جیوا حکومت کے کنٹرول میں آ چکی ہے۔