1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تکریت کے ایک بڑے حصہ پر دوبارہ عراق فوج کا قبضہ

کشور مصطفیٰ11 مارچ 2015

شورش زدہ عرب ریاست عراق سے موصول ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ُبدھ کو عراقی فورسز تکریت کے ایک قصبے میں داخل ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EoqN
تصویر: Reuters/T. Al-Sudani

عراقی فوجی اہلکاروں کے مطابق اس کارروائی کا مقصد 10 روز قبل شمالی شہر تکریت میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو پسپا کرنے اور اس شہر کو دوبارہ بغداد حکومت کے قبضے میں لینے کی غرض سے شروع کیے جانے والی بڑے آپریشن میں تیزی لانا ہے۔

اُدھر عراقی فوجیوں اور شیعہ ملیشیا کے اہلکاروں نے القادسيہ ضلع میں واقع ایک ہسپتال پر عراقی پرچم بلند کر دیا ہے اور اس ضلع کا دو تہائی حصہ اب عراقی فوجوں کے قبضے میں ہے تاہم اطلاعات کے مطابق عراقی فوج شہر کے جنوب اور مغربی حصوں میں زیادہ پیش قدمی نہیں کر سکی ہے۔

سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی فوجی کارروائی کو عراقی حکومت کی طرف سے اب تک کی سب سے بڑی فوجی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

Irak Tikrit Offensive gegen IS
عراقی فورسز القادسيہ میں داخل ہو گئی ہیںتصویر: picture alliance/AA/A. Mohammed

دریں اثناء عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے عراق کے مغربی شہر رمادی میں حکومتی کنٹرول والے علاقوں میں سلسلہ وار خودکش کار بم حملے کیے۔ پولیس کے مطابق اس دوران قریب ایک ہی وقت میں سات کار بم دھماکے کیے گئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ابتدائی رپورٹس اور طبی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان حملوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک جبکہ 30 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

عراقی فوج کے ایک میجر جنرل نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا،" حکومتی فورسز تکریت کے علاقے القادسيہ کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں سے پاک کرنے کے لیے جنگ لڑ رہی ہیں" ۔

میجر جنرل کا کہنا تھا،" ہم نے تکریت کے ملٹری ہسپتال کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جو شہر کے مرکز کے نزدیک واقع ہے اور یہ سابق آمر حکمران صدام حسین کا آبائی شہر رہ چُکا ہے" ۔

عراقی فوج کے اس آپریشن کی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس اعلیٰ فوجی اہلکار کا مزید کہنا تھا، " ہم ایک نہایت نازک لڑائی میں مصروف ہیں کیونکہ ہم جنگجوؤں کا مقابلہ گراؤنڈ پر نہیں کر رہے ہیں، ہم ایک ایسے علاقے میں یہ کارروائی کر رہے ہیں جو بارودی سرنگوں سے بھرا ہوا ہے اور چاروں طرف سے حملہ آور ہم پر گھات لگا کر حملے کر رہے ہیں، ہماری نقل و حرکت سست رفتار ہے" ۔

Irak Tikrit Offensive gegen IS
یہ فوجی آپریشن 10 روز قبل شروع ہوا تھاتصویر: picture alliance/AA

اس فوجی ذریع سے پتہ چلا ہے کہ عراقی فورسز جو ُبدھ کی صُبح القادسيہ میں داخل ہوئی ہیں، ان میں فوج اور پولیس اہلکاروں کے علاوہ ’موبیلائزیشن یونٹ‘ نامی رضا کاروں پر مشتمل ایک مقبول فورس بھی شامل ہے۔

دریں اثناء متعدد دیگر فوجی اور سیاسی ذرائع نے اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ القادسیہ کا ایک بڑا حصہ جو شمال کی طرف تکریت کے مرکزی شہر سے ملتا ہے، کا قبضہ عراقی فورسز نے دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔