1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تينتيس برس بعد ’سپر بلڈ مون‘ ديکھنے کا موقع

عاصم سليم27 ستمبر 2015

سورج، چاند اور زمين اتوار اور پير کی درميانی شب کچھ دير کے ليے ايک قطار ميں ہوں گے، جس کی وجہ سے نمودار ہونے والے چاند گرہن سے ’سپر بلڈ مون‘ ديکھا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1GeN7
تصویر: Reuters/Aly Song

خلا ميں چاند ستاروں کو ديکھنے کا شوق رکھنے والے افراد کو اتوار اور پير کی درميانی شب ايک يادگار نظارہ ديکھنے کو ملے گا۔ شاز و نادر ہی ايسا ہوتا ہے کہ چاند گرہن اور ’سپر مون‘ ايک ساتھ ديکھے جاسکيں، ليکن 27 اور 28 ستمبر کی درميانی رات عالمی وقت کے مطابق دو بج کر گيارہ منٹ پر تقریباﹰ ايک گھنٹے کے ليے چاند گرہن کے ساتھ ساتھ چاند بھی مقابلتاﹰ بڑا اور زيادہ روشن دکھائی دے گا۔

قريب ايک گھنٹے کے ليے سورج، چاند اور زمين ايک قطار ميں ہوں گے۔ اس دوران چاند اپنے مدار ميں زمين سے قريب ترين فاصلے پر ہو گا، جسے ’perigee‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس پيش رفت کے نتيجے ميں چاند مقابلتاﹰ 30 فيصد زيادہ روشن اور 14 فيصد زيادہ بڑا دکھائی دے گا۔ غير معمولی طور پر زمين، چاند اور سورج کے عين درميان ميں موجود ہوگی اور مجموعی طور پر يہ تينوں ايک سيدھی قطار ميں ہوں گے۔ نتيجتاﹰ زمين کے کناروں سے جو روشنی ہم تک پہنچے گی، وہ لال ہو گی، جس کے چاند پر پڑنے کے سبب پراسرار ’بلڈ مون‘ نظر آئے گا۔

چاند گرہن اور مقابلتاﹰ بڑے دکھائی دینے والے چاند کو شمالی و جنوبی امريکا، يورپ، افريقہ، مغربی ايشيا اور مشرقی پيسيفک سے ديکھا جا سکے گا۔ برطانوی دارالحکومت ميں قائم رائل ايسٹرونوميکل سوسائٹی کے ماہر فلکيات سيم لنڈسے نے پيشن گوئی کی ہے کہ، ’’يہ کافی دلچسپ اور خاصا ڈرامائی منظر ہو گا۔‘‘

تينتيس برس سے کم عمر افراد کی زندگيوں ميں ’سپر بلڈ مون‘ ديکھنے کا يہ پہلا موقع ہو گا۔ آخری مرتبہ ايسا سن 1982 ميں ہوا تھا جبکہ انيسويں صدی کے آغاز سے ايسا صرف پانچ مرتبہ ہی ہوا ہے۔ خلائی تحقيق کے امريکی ادارے ناسا کے مطابق آئندہ ايسا موقع سن 2033 ميں آئے گا جب ’سپر بلڈ مون‘ ديکھا جا سکے گا۔

يہ پيش رفت نہ صرف خلا ميں چاند ستارے ديکھنے کے خواہشمند افراد کے ليے تجسس کا باعث ثابت ہوتی ہے بلکہ خلائی تحقيق سے منسلک افراد بھی اس پر نظريں جمائے بيٹھے ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ مسيحيوں کے ايک فرقے کے چند افراد، جنہيں مورمونز کہا جاتا ہے، اس حوالے سے خوف کے شکار بھی ہيں۔ ان کا ماننا ہے کہ يہ ’دنيا کا اختتام‘ يا قيامت ہو سکتی ہے۔