1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہین رسالت کے الزام میں قتل، ملزم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

فریداللہ خان، پشاور
23 جنوری 2018

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں کالج کے پرنسپل کو توہین رسالت کے الزام میں قتل کرنے والے طالب علم کومقامی عدالت نے مزید تفتیش کیلئے تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2rO6t
Pakistan Mumtaz Hussain Qadri Ex-Bodyguard wurde hingerichtet
تصویر: Reuters/F. Mahmood

 ملزم فہیم نے خیبر پختونخوا میں ضلع چارسدہ کی تحصیل شبقدر کے نجی کالج میں اپنے پرنسپل سریر احمد کو چھ گولیاں مارکر ہلاک کر دیا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فہیم کو آلہ قتل سمیت حراست میں لیا تھا۔ کالج کے طلباء کا کہنا ہے کہ فہیم جو سیکنڈ ایر کا طالب علم تھا، گزشتہ برس دسمبر میں راولپنڈی میں دینی جماعت کے احتجاج میں شریک ہوا تھا۔ دھرنے میں شرکت کے سبب وہ تین روز کالج سے غیر حاضر رہا جس پر کالج کے پرنسپل نے اسے جرمانہ کیا اور سرزنش کی۔

توہین مذہب کا مقدمہ جھوٹا نکلا، نو برس بعد رہائی

توہین مذہب کا قانون ختم نہیں کیا جائے گا، پاکستانی وزیر

پولیس کے ضلعی افسر ظہور شاہ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران توہین رسالت کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔ انکا مزید کہنا تھا،’’ گرفتار ملزم سے تفتیش جاری ہے اور بہت جلد حقائق سامنے آئیں گے۔ ملزم کا تعلق کسی مسلک یا مدرسے سے نہیں ہے۔ کالج سے غیر حاضری کی وجہ سے جرمانےپر تکرار ہوئی جس کے نتیجے میں یہ واقعہ پیش آیا اور ابتدائی رپورٹ میں اسی کا ذکر ہے۔‘‘

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ملزم کی ویڈیو میں اُسے یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ اس نے پرنسپل کو چھ گولیاں ماریں اور وہ خود اسکا ذمہ دار ہے مزید یہ کہ اُس نے توہین رسالت کے مرتکب کو انجام تک پہنچایا۔

 اس نجی کالج کے ایک استاد محمد ریاض کا کہنا ہے، ’’ میں اپنے آفس میں موجود تھا کہ اس دوران فائرنگ کی آواز سنی جس پر میں باہر نکلا اور اسی دوران پرنسپل کو کلاس میں زخمی حالت میں دیکھا۔ جس کے بعد فوراﹰ مقامی پولیس کو اطلاع دی گئی تاہم قریب موجود پیر ا ملٹری فورسز کے اہلکاروں نے ملزم کو فرار ہوتے وقت گرفتار کرکے بعد میں پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔‘‘

’سوشل میڈیا پر توہین مذہب‘، سزائے موت سنا دی گئی

پولیس نے مقتول کے بھانجے حارث شاہ کی مدعیت میں رپورٹ درج کی ہے۔ اس رپورٹ میں دفعہ تین سو دو کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد مقتول کے رشتہ داروں اور علاقے کے لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ گذشتہ سال اپریل میں خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں توہین رسالت کا الزام عائد کرتے ہوئے عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشال خان نامی طالب علم کو قتل کر دیا گیا تھا۔