1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تمباکو نوشی کی لعنت ، پاکستان میں صورت حال گھمبیر

Kishwar Mustafa31 مئی 2012

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں اٹھارہ سال سے زائد عمر کے بیس فی صد افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/155Vn
تصویر: DW

پاکستان میں تمباکو نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان لوگوں کی بیماریوں میں شدید اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ تمباکو نوشی پر پابندیوں کے حوالے سے گرچہ ملک میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کے حوالے سے کوئی ملک گیرسروے ابھی تک نہیں ہوا ہے اور عالمی ادارہ صحت آج کل اس حوالے سے کام جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اس حوالے سے اب تک ہونے والی دو تحقیقاتی رپورٹوں کی مدد سے لگائے جانے والے ایک اندازے کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں اٹھارہ سال سے زائد عمر کے بیس فی صد افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ سرطان کے معروف ہسپتال شوکت خانم میموریل ہسپتال سے وابستہ ڈاکٹر ارتضٰی اقبال خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اٹھارہ سال سے زائد عمر کے بتیس فی صد مرد اور پانچ اعشاریہ نو فی صد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں۔

پاکستان میں تمباکو نوشی سگار، سگریٹ، بیڑی، پان،حقہ، نسوار، گٹکا اور شیشہ وغیرہ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ایک سروے کے مطابق پاکستان میں قانونی طور پر ممانعت کے باوجود نوے فی صد دکاندار کم عمر بچون کو سگریٹ فروخت کر رہے ہیں۔

Symbolbild Rauchen ist eklig
بہت سے یورپی ممالک میں پبلک پلیس پر تمباکو نوشی منع ہےتصویر: Ralf Gosch/Fotolia

ڈاکٹر ارتضٰی کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی لوگوں کے سارے جسم کو متاثر کر رہی ہے۔ ان کے بقول سرطان کی بہت سی بیماریوں کا باعث بننے والی سگریٹ نوشی ذہنی دباؤ، قوت بصارت میں کمی، نمونیہ، ٹی بی اور سانس کی بیماریوں میں اضافے کا باعث بھی بن رہی ہے، اس سے حاملہ عورتوں ، دل اور فالج کے مریضوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق سگریٹ سے آلودہ فضا میں رہنے والے غیر تمباکو نوش افراد بھی کئی امراض کی زد میں آ سکتے ہیں، مثال کے طور پرسگریٹ نوش پارٹنر رکھنے والا شادی شدہ فرد جو خود اسموکنگ نہیں کرتا اس کو بھی سانس کی بیماریوں کے لاحق ہونے کے خطرات بیس فی صد زیادہ ہوتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق بہت سی مہلک بیماریوں کا باعث بننے والی تمباکو نوشی کو ترک کرکے بہت سے انسانوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

ڈاکٹر فہیم بٹ بھی شوکت خانم ہسپتال سے وابستہ ہیں اور سگریٹ نوشی کے نتیجے میں پھیپھڑوں کے سرطان کے مریض بن جانے والوں کا علاج کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پھیپھڑوں کے سرطان کے نوے فی صد مریضوں کی بیماری کی وجہ تمباکو نوشی ہوتی ہے۔ ایسے دو تہائی مریضوں کے مرض کی تشخیص عام طور پر اس وقت ہو پاتی ہے جب صورت حال بہت بگڑ چکی ہوتی ہے۔

ان کے مطابق تمباکو میں ہزاروں قسم کے کیمیکلز ہوتے ہیں ان میں چالیس سے ساٹھ کیمیائی مادے ایسے ہوتے ہیں جو مختلف قسم کے سرطان کا باعث بنتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر لوگ جہالت،سماجی تعلقات، فیشن یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فہیم کے مطابق پاکستان میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی منع ہے لیکن پھر بھی ہسپتالون، دفتروں، وزرا کے کمروں، سیکرٹیریٹ، بسوں اور تعلیمی اداروں کے اندر کھلم کھلا تمباکو نوشی کی جاتی ہے اور قانون توڑنے والوں میں عام طور پر قانون کے محافظ بھی شامل ہوتے ہیں۔

Shisha Wasserpfeife rauchen Restaurant Ali Baba Dresden
پاکستان کی طرح بہت سے ایشیائی معاشروں میں خواتین شیشا پیتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ماہرین کے مطابق سگرٹوں پر عائد ٹیکسوں میں اضافہ کرکے، تمباکو نوشی کے خلاف باقاعدہ ابلاغی مہم چلا کر، تمباکو نوشی سے متعلقہ قوانین پر موثر عمل کرکے اور تمباکو نوش افراد کو نفسیاتی مدد فراہم کر کے ہی تمباکو نوشی کے رجحان میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

اگرچہ پاکستانی حکومت تمباکو نوشی کے خاتمے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے لیکن نجی سطح پر کئی اچھی مثالیں بھی موجود ہیں، لاہور کے ایک شہری صوفی محمد اکرم اب تک سینکڑوں لوگوں کو سمجھا بجھا کر تمباکو نوشی سے نجات دلا چکے ہیں۔ ان کے گھر میں لوگوں سے واپس لی گئی سگریٹ کی سینکڑوں ڈبیاں موجود ہیں جنہیں وہ عنقریب کسی معروف مقام پر نذر آتش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ان کے مطابق سگریٹ پینے والا ظالم بھی ہوتا ہے اور مظلوم بھی اس لیے اس کی مدد کی جانی چاہیے۔ ان کے بقول روزانہ تیس روپے کے سگریٹ پینے والا شخص تمباکو نوشی ترک کرکے ایک لاکھ روپے سے زائد رقم سالانہ بچا سکتا ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: کشور مصطفیٰ


اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں