1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے ساتھ مہاجرین سے متعلق ڈیل سود مند رہی، جرمنی

صائمہ حیدر
19 مارچ 2018

جرمن حکومت نے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان مہاجرین سے متعلق معاہدے کے دو برس پورے ہونے پر اس معاہدے کو کامیاب قرار دیا ہے۔ یہ معاہدہ مارچ سن دو ہزار سولہ میں مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کے لیے کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2uaKm
Flüchtlinge an der griechisch-mazedonischen Grenze
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفن زائبرٹ نے آج بروز پیر ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین اور ترکی کے مابین معاہدہ بحیرہ ایجیئن سے مہاجرین کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کی سرکوبی میں بہت مدد گار ثابت ہوا ہے۔ اس کے علاوہ نہ صرف سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی واقع ہوئی بلکہ ترکی میں رہائش پذیر مہاجرین کے طرز زندگی میں بھی واضح بہتری آئی ہے۔

اٹھارہ مارچ سن 2016 میں طے پانے والے اس معاہدے کا مقصد ایک طرف تو یورپ آنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی لانا تھا تو دوسری جانب بحیرہ ایجیئن کے راستے ترکی سے یونان آتے ہوئے سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہونے کے خطرے کو کم کرنا تھا۔

Infografik Karte Flüchtlingsdeal EU Türkei DEU NEU!

معاہدے کے مطابق ترکی سے غیر قانونی طور پر یونانی جزائر پر پہنچنے والے تارکین وطن کو واپس ترکی بھیج دیا جاتا ہے۔ تارکین وطن کو اس غیر قانونی اور خطرناک سمندری سفر سے روکنے یا واپس ترکی بھیج دینے کے عوض یونین ترکی میں مقیم شامی مہاجرین کی آباد کاری میں مدد کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کر رہی ہے۔

 علاوہ ازیں اس ڈیل کے تحت ترک شہریوں کو یورپ میں ویزا فری سفر کی سہولت دینے پر یورپی یونین سے مذاکرات کرنا اور ترکی میں مہاجرین کی حالت بہتر بنانے کے لیے سن 2018 تک یورپی یونین کی جانب سے چھ بلین یورو کی خطیر امدادی رقم دینا بھی بھی شامل تھا۔

اسی معاہدے کی رو سے بیس مارچ سن 2016 کے بعد ترکی سے یونانی جزیروں تک غیر قانونی طریقوں سے پہنچنے والے پندرہ سو سے زائد شامی تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجا جا چکا ہے۔ اس کے بر عکس ترکی میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے تقریباﹰ ساڑھے بارہ ہزار شامی مہاجرین کو یورپی یونین کے مختلف ممالک میں پناہ دی گئی ہے۔