1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک یورپی یونین مہاجرین ڈیل پر بخوبی عمل ہو رہا ہے، آسٹریا

صائمہ حیدر
25 جولائی 2017

یورپی یونین کے پڑوسی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کے نگران ایک اعلی اہلکار نے کہا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے درمیان مہاجرین کے حوالے سے معاہدے پر بخوبی عمل ہو رہا ہے اور فریقین کے درمیان تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔

https://p.dw.com/p/2h6Ox
Symbolbild Aufhebung Visumspflicht für türkische Staatsbürger
تصویر: Getty Images/C. McGrath

آسٹریا کے یوہانس ہان نے ان خیالات کا اظہار او آر ایف ریڈیو کو آج بروز منگل کو دیے ایک انٹرویو میں کیا۔ یاد رہے کہ ابھی کچھ روز پہلے ہی جرمنی نے کہا تھا کہ تارکین وطن کے حوالے سے ترکی سے کی گئی ڈیل کے تحت ترکی کو یورپی یونین کی جانب سے واجب الادا رقوم کی ادائیگی ممکنہ طور پر معطل کی جا سکتی ہے۔

ترکی نے تین بلین یورو کی مالی امداد اور ترک باشندوں کے لیے ویزا پالیسی نرم کرنے کے بدلے میں متعدد اقدامات کر کے افغانستان اور مشرق وسطی کے شورش زدہ علاقوں سے ترک علاقوں کے ذریعے یورپ کا قصد کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی کی ہے۔

ہان نے مزید کہا،’’ مجھے ترک یورپی یونین معاہدے کے حوالے سے کوئی تحفظات نہیں۔ یہ کام کر رہا ہے۔‘‘

یوہانس ہان اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیدریکا موگیرینی آج کسی وقت ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو سے ملاقات کریں گی۔

۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جرمنی عموماﹰ تارکین وطن کی پناہ کے لیے پسندیدہ منزل ہے۔

Griechenland Ankunft Syrische Flüchtlinge
ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق طے پانے والے معاہدے کو سب سے زیادہ جرمنی نے سراہا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Giannakouris

تاہم برلن اور انقرہ کے مابین گزشتہ کچھ عرصے میں مختلف معاملات پر اختلاف کے سبب کشیدگی کی فضا پیدا ہوئی ہے اور حالیہ دنوں میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر ’نا قابل قبول رویے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

ہان کے آبائی ملک آسٹریا نے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معطل مذاکرات کے رسمی اختتام کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ برس ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد انقرہ حکومت نے ملک میں سخت اقدامات اٹھائے۔

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین میں ترک باشندوں کو ویزا فری سفر کی سہولت نہیں دی جاتی تو انقرہ حکومت تارکین وطن کی ڈيل کے تحت کیے گئے تمام معاہدوں کا دوبارہ جائزہ لینے یا انہیں معطل کرنے کی مجاز ہے۔

خیال رہے کہ ترکی میں گزشتہ برس کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت اب تک  ہزاروں افراد گرفتار اور ملازمتوں سے فارغ کیا جا چکا ہے جبکہ حکومت نے میڈیا پر بھی اپنا کنٹرول بڑھا دیا ہے۔