1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک فوج شامی صوبے ادلب ميں داخل

عاصم سلیم
13 اکتوبر 2017

پچھلے دنوں ترکی، روس اور ايران کی ثالثی ميں شام ميں ’ڈی اسکليشن زونز‘ کے قيام کے سلسلے ميں طے پانے والے سمجھوتے کے تحت ترک افواج شام کے شمال مغربی صوبے ادلب ميں داخل ہو گئی ہيں۔

https://p.dw.com/p/2llEg
Türkei Grenze Syrien Idlib Provinz Armee
تصویر: Getty Images/AFP/O. Haj Kadour

ترک افواج کا ايک قافلہ جہاديوں کے زير کنٹرول شامی صوبے ادلب ميں داخل ہو گيا ہے۔ اس پيش رفت کی تصديق شامی امور پر نگاہ رکھنے والے مبصر ادارے سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس نے کر دی ہے۔ يہ فوجی قافلہ اب حلب کے مغربی حصے کی جانب گامزن ہے۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ یہ قافلہ کتنا بڑا ہے اور اس بارے ميں ابھی تک انقرہ نے بھی باقاعدہ کوئی بيان جاری نہيں کيا ہے۔

قبل ازيں اسی ہفتے کے آغاز پر ترک فوج نے اپنے ايک بيان کے ذريعے مطلع کيا تھا کہ ادلب ميں آپريشن کے ليے چيک پوسٹيں تعمير کی جائيں گی۔ پچھلے ہفتے ترک صدر رجب طيب ايردوآن نے بھی کہا تھا کہ ترک افواج کی حمايت سے شام ميں سرگرم ترکی نواز باغی ’حيات تحرير الشام‘ نامی جہادی اتحاد کے خلاف عسکری مہم کی قيادت کريں گے۔ يہ آپريشن در اصل ايران، روس اور ترکی کی ان کوششوں کا حصہ ہے، جن کا مقصد آستانہ مذاکراتی امن عمل کے تحت شام ميں ’تشدد ميں کمی‘ کے ليے مخصوص علاقوں کا قيام ہے۔ امن عمل کا طويل المدتی مقصد شام ميں قيام امن ہے تاہم ابتدائی طور پر اس جنگ زدہ ملک ميں چار  ’ڈی اسکليشن زونز‘ کے قيام پر اتفاق ہوا تھا۔

اس سلسلے ميں تين ’ڈی اسکليشن زونز‘ پہلے ہی مقرر کيے جا چکے ہيں، جن ميں سے ايک دارالحکومت دمشق کے پاس، دوسرا وسطی حمص ميں اور تيسرا جنوبی شام ميں واقع ہے۔ ان زونز کی نگرانی روسی ملٹری پوليس کے سپرد ہے۔

ادلب صوبے ميں اکثريتی علاقوں پر ’حيات تحرير الشام‘ کا کنٹرول ہے۔ وہاں ايسے کسی زون کے قيام کے لیے ترک افواج کو اس جہادی کوليشن ک مات دينا ہو گی۔