1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تربت کے قریب 15افراد کا قتل: دہشت گردی یا انسانی اسمگلنگ؟

15 نومبر 2017

بلوچستان کے شورش زدہ ضلع تربت میں عسکریت پسندوں نے 15 آبادکاروں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا ہے۔ حملے کی ذمہ داری ایک کالعدم تنظیم نے قبول کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2nfJM
تصویر: DW/A. Ghani Kakar

حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ کے بقول تربت کے نواحی علاقے بلیدہ میں عسکریت پسندوں نے آبادکاروں کو جنوب مغرب کی جانب گروک کے مقام پر نشانہ بنایا۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، " آج تربت میں ٹارگٹ کلنگ کا جو واقعہ پیش آیا ہے، وہ دہشت گردی کے ان واقعات کا تسلسل ہے، جو بلوچستان میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ حملہ آوروں نے تمام افراد کو گھات لگا کر نشانہ بنایا ہے اور اب تک مقتولین کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔"

Sicherheitskräfte in Pakistan
تصویر: DW/A. Ghani Kakar

انوارالحق کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تمام افراد کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے متعلقہ علاقے کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے لیا ہے۔ وہاں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے تاکہ حملے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جاسکے،’’ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں دشمن سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا کر شورش زدہ علاقوں میں حکومت کی عمل داری ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس قسم کے واقعات سے بلوچستان میں جاری ترقیاتی عمل کو ثبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔"

کمشنر مکران ڈویژن نذیر احمد کے مطابق تربت میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تمام افراد وہ تارکین وطن تھے، جو غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

گوادر پورٹ کے قریب دس مزدور مار دیے گئے

بلوچستان:سلامتی کے ادارے دہشت گردی کے نشانے پر کیوں ہیں؟

پاکستان میں بڑھتی گرمی، مستقبل میں درجہ حرارت کہاں پہنچے گا؟

سی پیک منصوبے کے  مزدوروں پر گرینیڈ حملہ، چھبیس مزدور زخمی

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا مزید کہنا تھا، "عسکریت پسندوں نے مزدورں کو ایک پہاڑ پر لے جا کر فائرنگ کر کے قتل کیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہےکہ مقتولین کا تعلق سیالکوٹ، منڈی بہاء الدین اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت پنجاب کے دیگر مختلف علاقوں سے تھا۔ تربت میں ٹارگٹ کلنگ کے اس نوعیت کے متعدد واقعات ماضی میں بھی پیش آ چکے ہیں۔"

کمشنر مکران ڈویژن نے بتایا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ان مزدوروں کی ہلاکت کے بعد تربت اور دیگر ملحقہ علاقوں میں آبادکاروں کی سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، " غیر مقامی مزدور بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے عسکریت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔ یہاں پیش آنے والے واقعات میں وہ کالعدم تنطیمیں ملوث ہیں جو بلوچستان کی علیحدگی کے لیے حکومت کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں۔ عسکریت پسندوں کے حالیہ حملے کے بعد تربت گوادر، پنجگور اور دیگر علاقوں میں آبادکاروں کی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔ ہم نے لیویز کے ذریعے تمام غیر مقامی افراد کو آگاہ کیا ہے کہ وہ بلاوجہ نواحی علاقوں میں جانے سے گریز کریں تاکہ انہیں آسانی سے نشانہ نہ بنایا جا سکے۔‘‘

Pakistan nach Bombenanschlag in Provinz Baluchistan
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Khan

بلوچستان میں سیاسی امور کے ماہر ڈاکٹر ندیم بلوچ کے بقول تربت میں مزدوروں کی ہلاکت کا واقعہ ناقص سکیورٹی انتطامات کے باعث پیش آیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں غیر مقامی افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے ہونے والے اقدمات کسی بھی طور پر تسلی بخش قرار نہیں دیے جا سکتے۔ عسکریت پسندوں کے حملوں میں سینکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں لیکن حکومت نے شہریوں کی سکیورٹی کے لیے ابھی تک کوئی جامع  حکمت عملی مرتب نہیں کی ہے۔"

ندیم بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت کی اوّلین ذمہ داری ہے لیکن اس ضمن میں کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ انہوں نے مزید کہا، "حکومت یہ دعوے کرتی ہے کہ اس وقت ہم حالت جنگ میں ہیں۔ اگر یہ درست ہے تو دشمن کو شکست دینے کے لیے موثر اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جاتے؟ جب بھی دہشت گردی کے واقعات پیش آتے ہیں حکومتی حلقے اپنی کارکردگی بیانات کی حد محدود کر دیتے ہیں، عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔‘‘

بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے درجنوں واقعات پیش آ چکے ہیں۔ تربت میں آج پیش آنے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی ذمہ داری عسکریت پسندی میں ملوث ایک کالعدم بلوچ تنظیم نے قبول کی ہے۔