1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تخفیف اسلحہ کا معاہدہ، روس نئے مرحلے کا احترام کرے، امریکا

عابد حسین
5 فروری 2018

امریکا اور روس کے درمیان ہتھیاروں میں کمی کے معاہدے کی مرکزی حدود کے نئے مرحلے کا نفاذ آج پیر پانچ فروری سے ہو گیا ہے۔ واشنگٹن نے روسی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس نئے مرحلے کا بھی احترام کرے۔

https://p.dw.com/p/2s8V0
Obama Abrüstung Ankündigung US Fregate und RU U-Boot Archiv 2010
تصویر: Reuters

واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے تخفیف اسلحہ کے وفاق روس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا سات برس تک احترام کیا ہے۔ واشنگٹن نے اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ اُس نے اگست سن 2017 تک اپنی تمام ذمے داریاں پوری کی ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر نوئرٹ نے کہا کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ روس نے بھی اس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا ہو گا۔

’پاگل افراد کے ہاتھ جوہری مواد آ گیا تو وہ دنیا کو تباہ کر دیں گے‘

تخفیف اسلحہ پر امریکہ و روس کا معاہدہ مؤثر ہو گیا

اقوام متحدہ کے کیمیکل انسپیکٹروں کو شام کی دعوت

جوہری ہتھیاروں کے خطرے میں کمی نہیں آئی

وزارت خارجہ کے مطابق پانچ فروری سن 2018 سے ’نیو اسٹارٹ ٹریٹی‘ کی مرکزی حدود کے نئے مرحلے کا نفاذ ہو گیا ہے۔ اس نفاذ کے حوالے سے امریکا نے ماسکو سے کہا ہے کہ وہ نئے مرحلے کے لیے وضع کردہ مرکزی حدود کا بھی احترام کرے۔ روس کی جانب سے بھی بارہا کہا جا چکا ہے کہ وہ بھی اس معاہدے کی شرائط کی پابندی کر رہا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیاروں میں کمی کے اس معاہدے کو New START Treaty کا نام دیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ پہلی مرتبہ فروری سن 2011 میں نافذالعمل ہوا تھا۔

NO FLASH München Sicherheitskonferenz München START-Abkommen
فروری سن 2011 کو اُس وقت کی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نیو اسٹارٹ ٹریٹی پر دستخط کرتے ہوئےتصویر: AP

واشنگٹن میں وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق اگلے چند ہفتوں میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کے ذخیروں سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا اور ایسا سات برس قبل طے پانے والے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر کیا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہی ڈیٹا واضح کرے گا کہ اطراف نے اس معاہدے کا کس حد تک احترام کیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ دو فروری کو امریکی وزارت دفاع نے امریکا کی نئی جوہری پالیسی کے خد و خال بیان کیے تھے اور اُن میں صدر ٹرمپ کی قیادت میں نئی جوہری ہتھیار سازی کا عندیہ بھی دیا گیا تھا۔ پینٹاگون کا خیال ہے کہ اگلی دہائیوں میں جوہری حملوں کا خطرہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے اور اسی لیے پرانے جوہری ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنا اب ضروری ہو چکا ہے۔