تحفظ ماحول کے لیے رقوم اور نئے امکانات کی تلاش
12 دسمبر 2017فرانسیسی دارالحکومت میں آج منگل کے روز ہونے والے اجلاس کا عنوان ہے، ’وَن پلانَیٹ سمٹ‘۔ خبر رساں اداروں کے مطابق اس اجلاس میں تقریباً چار ہزار مندوبین شرکت کر رہے ہیں، جن میں کم از کم پچاس ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت بھی شامل ہیں۔ اس اجلاس کا مقصد تحفظ ماحول کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون کو ممکن بنانا اور علاقائی سطح پر اس تناظر میں شروع کی جانے والی سرگرمیوں کو مضبوط اور مربوط بنانے پر غور کرنا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے بغیر زمینی حدت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہدف کو حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیاتی تبدیلی کی سربراہ پیٹریشیا ایسپی نوزا کے مطابق، ’’صرف سیاسی اقدامات ہی کافی نہیں ہوں گے۔ اس کے لیے ہمیں عالمی مالیاتی ڈھانچے کو دوبارہ سے ترتیب دینا ہو گا جبکہ تمام تر ترقی کو بھی ماحول کے لیے کم سے کم نقصان دہ، پائیدار اور قابل بھروسہ بنانا ہو گا۔‘
اس اجلاس کی میزبانی فرانس اور عالمی بینک کر رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اس ایک روزہ اجلاس کے دوران ماحولیات اور آب و ہوا پر تحقیق کرنے والے اٹھارہ محققین کو وظیفے بھی دیں گے۔ ان میں سے تیرہ کا تعلق امریکا سے ہے۔ اس اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ آج سے ٹھیک دو برس قبل پیرس میں ہی دنیا کے 195 ممالک کے مابین تحفظ ماحول کے تاریخی معاہدے پر اتفاق رائے ہوا تھا۔ تاہم ابھی تک امریکا وہ واحد ملک ہے، جو شروع میں اپنی شمولیت کے بعد پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کر چکا ہے۔