1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تجارتی روابط بچانے کی کوشش، یورپی یونین کے کمشنر ایران میں

19 مئی 2018

یورپی یونین کے کمشنر برائے توانائی نے ایران کا دورہ شروع کر دیا ہے۔ اس دوران وہ ایرانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں تجارتی روابط میں بہتری اور یورپی کمپنیوں کی کاروباری سرگرمیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔

https://p.dw.com/p/2xyum
Bildergalerie EU Kommissare Miguel Arias Canete Mai 2014
تصویر: AFP/Getty Images/Pedro Armestre

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی یونین کے کمشنر برائے توانائی مِگیئل آریاز کنیاتے ہفتے کے دن تہران میں ایرانی جوہری توانائی کی آرگنائزیشن کے سربراہ علی اکبر صالحی سے ملے۔ اس موقع پر صالحی نے کہا کہ اگر یورپی یونین جوہری ڈیل کو زندہ رکھنے میں کامیاب رہتی ہے تو ایران بھی اس ڈیل پر کاربند رہے گا۔

یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں سے کیسے بچایا جائے؟

ایرانی جوہری معاہدے اور تجارتی تنازعے پر یورپی رہنما متحد

’ایسے دوستوں کے ہوتے ہوئے دشمن کسے چاہیے‘

جوہری معاہدے سے امريکا کی دستبرداری: ايرانی کاروباری ادارے پريشان

بتایا گیا ہے کہ اس دورے کے دوران کنیاتے  ایرانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں تیل اور گیس کی خریداری جاری رکھنے کے حوالے سے نئے منصوبہ جات کو بھی زیربحث لائیں گے۔

ایرانی حکام نے انیس مئی کو بتایا ہے کہ یورپی یونین کے کمشنر برائے توانائی ہفتے کے دن ماحولیات کے ایرانی وزیر عیسیٰ کلانتاری اور آئل منسٹر بیجن نامدار زنکنہ سے بھی ملیں گے۔ اس دو روزہ دورے کے دوران بروز اتوار کنیاتے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے بھی ایک اہم ملاقات کررہے ہیں۔

امریکا کی طرف سے عالمی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے نتیجے میں ایسے خدشات لاحق ہیں کہ ایران میں فعال یورپی کمپنیاں بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آ سکتی ہیں۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانی والی تاریخی جوہری ڈیل پر عملدرآمد جاری رکھتے ہوئے ایران کے ساتھ کاروباری مراسم ختم نہیں کرے گی۔

کنیاتے کا یہ دورہ ایران یورپی یونین کے اسی عزم کا ایک برملا اظہار قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عالمی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد کنیاتے ایسے پہلے اعلیٰ یورپی اہلکار ہیں، جو ایران کا دورہ کر رہے ہیں۔

تاہم ایران میں فعال متعدد کمپنیوں بشمول فرانس کی ٹوٹل اور ہالینڈ کی میرزک نامی آئل کمپنیوں نے خبردار کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے مکمل طور پر نافذ العمل ہونے کے نتیجے میں ان کا ایران میں کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔ آئندہ چھ ماہ کے دوران ایران پر امریکی پابندیاں مکمل نافذ ہو جائیں گی۔

ایران اور یورپی یونین کے مابین تجارت کا حجم تقریبا بیس بلین یورو بنتا ہے، جن میں برآمدات اور درآمدات کی شرح برابر ہے۔ اس میں یورپی یونین ایران سے نوے فیصد تیل خریدتا ہے، جو بنیادی طور پر اسپین، فرانس، اٹلی، یونان ، ہالینڈ اور جرمنی کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔

عالمی سطح پر تیل کے ذخائر کے حوالے سے ایران چوتھا سب سے بڑا ملک ہے، جو اپنا 70 فیصد خام تیل چین اور جنوبی ایشیائی ممالک کو فروخت کرتا ہے۔ یورپ کو بیچنے والے ایرانی تیل کی شرح صرف بیس فیصد ہی ہے۔ اسی طرح قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے ایران دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے لیکن بنیادی انفرا اسٹرکچر نہ ہونے کے باعث اس کی برآمد انتہائی کم ہے۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے