1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاریخ میں پہلی بار امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی گئی

6 اگست 2011

کھربوں ڈالر کے ریاستی قرضوں تلے دبے امریکہ کی عالمی سطح پر قرض لوٹانے کی صلاحیت یا درجہ بندی پہلی بار بہترین AAA سے کم کرکے AA پلس کردی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/12C6e
تصویر: AP

سٹینڈرڈ اینڈ پورز نامی ریٹنگ ایجنسی نے امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کی ہے۔ فوری طور پر اس کے اثرات یہ ہوں گے کہ امریکی حکومت، کمپنیوں اور عام صارفین کو اب پہلے کے مقابلے میں قدرے بلند شرح سود پر قرضے ملیں گے۔ اس فیصلے سے چین میں بھی خدشات ابھر سکتے ہیں، جو امریکی ریاستی قرضے کے ایک ٹریلین ڈالر کا مالک ہے۔

اوباما انتظامیہ اس کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی سے زیادہ خوش نہیں اور اس پر اہداف بدلنے کا الزام لگاتی ہے۔ کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کے سبب امریکی ریاستی قرضے میں 100 ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی امریکی سیاست دانوں نے طویل مکالمتی سلسلے کے بعد ایک سمجھوتے کے تحت ریاستی قرضوں کی پہلے سے موجود حد میں دو اعشاریہ چار ٹریلین ڈالر کا اضافہ کیا تھا۔ اس طرح اس کی حد 14 اعشاریہ 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھا دی گئی تھی۔

USA Schuldenkrise Dollar Flagge Fahne Finanzkrise Symbolbild Flash-Galerie
امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ پہلی بار کم کی گئی ہےتصویر: picture alliance/dpa

S&B کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت اور کانگریس جس منصوبے پر متفق ہوئے ہیں وہ توقعات کے مطابق نہیں۔ کہا جارہا ہے کہ وسط مدتی بنیادوں پر ریاستی قرضوں کے معاملے سے نمٹنے کے لیے اس منصوبے میں ضرورت کے مطابق اقدامات وضع نہیں کیے گئے۔

امریکی کانگریس میں حکومتی اخراجات میں کمی اور محصولات بڑھانے سے متعلق گرما گرم سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما رواں ماہ ہی ایک ایسے مسودہ ء قانون پر دستخط کرچکے ہیں، جس کی توسط سے آئندہ دس سال کے دوران ریاستی قرضے میں 2 اعشاریہ 1 ٹریلین ڈالر کمی لائی جاسکے گی۔ اس کے برعکس S&B نے حکومتی اخراجات میں کم از کم 4 ٹریلین ڈالر کی بچت کی ضرورت اجاگر کی تھی۔

Barack Obama Pressekonferenz Budgetverhandlungen USA Juli 2011
امریکی صدر قرضوں سے متعلق معاہدہ طے پا جانے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے، فائل فوٹوتصویر: dapd

وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس تازہ ترین پیشرفت پر کوئی فوری ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ امریکی حکام کی جانب سے اس طویل مالیاتی مسئلے پر قابو نہ پاسکنے کی وجہ سے گزشتہ ہفتے بازار حصص میں ریکارڈ مندی دیکھی گئی۔ ڈوؤ جونز انڈیکس میں جمعہ کو یعنی کارباری ہفتےکے آخری روز مجموعی طور پر 5 اعشاریہ 75 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔

اس سے قبل جمعرات کو انڈیکس میں ریکارڈ 4 اعشاریہ 3 فیصد کی گراوٹ نوٹ کی گئی تھی تاہم جمعہ کو امریکہ میں نوکریوں سے متعلق اعداد و شمار کی اچھی خبر نے صورتحال کو ایک حد تک سنبھالا۔ امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق جولائی میں ملازمت کے ایک لاکھ سے زائد نئے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔ ادھر یورپ میں بھی صورتحال امریکہ جیسی ہی رہی۔ فرینکفرٹ اور لندن کے بازار حصص جمعہ کو 2 اعشاریہ 7 فیصد کی گراوٹ پر بند ہوئے۔ یورو زون کے یورو سٹاکس میں 3 اعشاریہ تین فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔ گزشتہ ہفتے کے دوران یورپی بازار حصص سے قریب نصف ٹریلین ڈالر نکال لیے گئے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں