1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کے باعث سمندری سرنگ میں ٹریفک معطل

مقبول ملک4 جولائی 2015

برطانیہ اور فرانس کے درمیان سمندر کی تہہ میں ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بنائی گئی یورو ٹنل کے فرانسیسی دہانے کے ممنوعہ علاقوں میں داخلے کی درجنوں تارکین وطن کی کوشش کے باعث وہاں معمول کی ٹریفک معطل ہو کر رہ گئی۔

https://p.dw.com/p/1Fsaq
تصویر: Denis Charlet/AFP/Getty Images

برطانیہ اور باقی ماندہ یورپ میں ہالینڈ، بیلجیم اور فرانس کے درمیان سمندری علاقہ رودبار انگلستان یا انگلش چینل کہلاتا ہے۔ اسی سمندری پٹی کی تہہ میں یورو ٹنل کہلانے والی وہ ریلوے سرنگ بچھی ہوئی ہے، جس کے ذریعے یورو سٹار نامی ریل گاڑیوں میں سوار ہو کر فرانس اور برطانیہ کے درمیان سفر کیا جا سکتا ہے۔

یہ زیر سمندر ریل رابطہ برطانیہ کے چھوٹے سے ساحلی شہر ڈوور Dover اور فرانسیسی ساحلی شہر کَیلے Calais کو آپس میں جوڑتے ہوئے برطانیہ اور ماقی ماندہ یورپ کے درمیان مسافر ریل گاڑیوں کی ٹریفک کو ممکن بناتا ہے۔

شمالی فرانس میں کَیلے سے ہفتہ چار جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق علاقائی انتظامیہ کے ایک ترجمان نے آج نیوز ایجنسی اے ایف پی بتایا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات درجنوں کی تعداد میں تارکین وطن نے کَیلے میں یورو ٹنل کے ممنوعہ حصوں میں داخلے کی کوشش کی، جس کے باعث وہاں معمول کی ٹریفک معطل ہو گئی۔

ترجمان کے مطابق رات ساڑھے دس بجے قریب 150 تارکین وطن نے زبردستی اس سرنگ میں داخل ہو کر کَیلے کے اسٹیشن کے پلیٹ فارمز تک پہنچنے کی کوشش کی حالانکہ سرنگ کا وہ ممنوعہ علاقہ صرف ریل گاڑیوں کے اس ٹنل میں داخلے کے لیے مخصوص ہے۔ اس پر سکیورٹی عملے کی مداخلت اور انسانی جانوں کو لاحق خطرات کی وجہ سے نہ صرف معمول کی آمد و رفت رک گئی بلکہ ٹنل کے قریبی علاقے میں موٹر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں بھی دیکھی گئیں۔

چینل ٹنل میں یہ ٹریفک قریب دو گھنٹے بعد بحال ہو سکی۔ یورو ٹنل کے انتظامی ادارے کے ایک ترجمان کے مطابق یہ تارکین وطن غیر قانونی طور پر فرانس سے برطانیہ میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ ترجمان نے کہا، ’’وہ عام طور پر کسی بھی طریقے سے رودبار انگلستان کو پار کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ یہ تارکین وطن تقریباﹰ ہر رات ہی ایسی کوششیں کرتے ہیں، لیکن اس مرتبہ ان کی تعداد بہت زیادہ تھی اور اس کا اثر یورو ٹنل میں ٹریفک پر بھی پڑا۔‘‘

Frankreich Calais Streik
ایک فرانسیسی پولیس اہلکار تارکین وطن کے خلاف آنسو گیس سپرے کا استعمال کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

یورو ٹنل کے ترجمان نے مزید بتایا، ’’یہ کوششیں ٹنل کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں۔ لیکن ہم نے سکیورٹی انتظامات کو جدید ترین بناتے ہوئے اپنے ٹرانسپورٹ سسٹم کو اس حد تک بہتر بنا لیا ہے کہ ریل گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر نہ ہو۔‘‘

شمالی فرانس میں کَیلے اور اس کے گرد و نواح میں اس وقت قریب تین ہزار ایسے تارکین وطن نے اپنے خیمے لگا رکھے ہیں، جو انگلش چینل پار کر کے برطانیہ جانے کے خواہش مند ہیں۔ برطانیہ اور فرانس نے گزشتہ ستمبر میں ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت سالانہ پانچ ملین یورو کا ایک فنڈ قائم کر دیا گیا تھا۔ اس فنڈ کا مقصد تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے سلسلے میں کَیلے کی علاقائی انتظامیہ کی مدد کرنا ہے۔

کَیلے میں تارکین وطن کی وجہ سے پیدا ہونے والا یہی بحران ابھی حال ہی میں ایک بار پھر فرانس میں اہم ترین سیاسی موضوع بن گیا تھا۔ اس کا سبب رودبار انگلستان میں چلنے والے مسافر بحری جہازوں کے کارکنوں کی کَیلے کی بندرگاہ پر کی جانے والی وہ ہڑتال تھی، جس کے دوران بہت سے تارکین وطن چھپ کر برطانیہ جانے کے لیے وہاں کھڑی گاڑیوں اور مال بردار ٹرکوں میں داخل ہو گئے تھے۔