1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی حملہ آور کو ’عوامی حمایت‘

عاطف توقیر
8 فروری 2018

چھ افریقی تارکین وطن پر فائرنگ کرنے کے مشتبہ ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ ’عام افراد‘ کی جانب سے ان کے موکل کی حمایت کی جا رہی ہے۔ اطالوی حکام کے مطابق ملزم انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے متاثر ہے۔

https://p.dw.com/p/2sKaE
Italien Schießerei in Macerata
تصویر: Getty Images/AFP/STR

اٹلی میں چند روز قبل پیش آنے والے اس واقعے میں لُوکا ترائنی نامی حملہ آور نے اپنی گاڑی سے فائرنگ کر کے گھانا، مالی اور نائجیریا سے تعلق رکھنے والے پانچ مردوں اور ایک خاتون کو زخمی کر دیا تھا۔ گزشتہ ہفتے کو یہ واقعہ وسطی اطالوی شہر ماچیراٹا میں پیش آیا تھا۔ اس حملہ آور کے مطابق اس نے تارکین وطن کو سیاسی پناہ کے ایک نائجیرین درخواست گزار اور مبینہ ڈرگ ڈیلر کے ہاتھوں ایک اطالوی خاتون کے قتل کے تناظر میں نشانہ بنایا۔

بحیرہ روم میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ

چھ لاکھ تارکین وطن ’جرائم کے لیے تیار‘، سابق اطالوی وزیراعظم

اٹلی میں چلتی کار سے فائرنگ کرنے والا شخص گرفتار

ملزم لوکا ترائنی کے وکیلِ گیانسارلا گیولیانیلی کے مطابق ان کے موکل کے انہی خیالات کی وجہ سے انہیں ’زبردست عوامی حمایت‘ حاصل ہوئی ہے۔

وکیل نے کہا، ’’حمایت پر مبنی یہ پیغامات تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والوں، عام شہریوں اور بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والوں کی جانب سے بھی موصول ہو رہے ہیں۔ ظاہر ہے دائیں بازو کے افراد تو لوکا کے نظریات کی حمایت کر ہی رہے ہیں۔‘‘

وکیل صفائی کا مزید کہنا تھا، ’’یہ پیغامات عام افراد کی جانب سے ان خطوط کی صورت میں ہیں، جن میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پیسے بھیجنا چاہتے ہیں۔ بعض اس حملے کی حمایت کر رہے ہیں اور خوش ہیں کہ اس نے یہ حملہ کیا۔‘‘

روم میں غیر قانونی تارکین وطن اور مسجد کے خلاف مظاہرہ

حملہ آور کے وکیل نے یہ بھی بتایا کہ ’عام لوگ لوکا کی بینک تفصیلات مانگ رہے ہیں، مگر میرے موکل نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے اور وہ اس سلسلے میں کوئی مالی مدد نہیں چاہتے‘۔ خبر رساں اداروں کے مطابق 28 سالہ ترائنی لوکا ایک سکیورٹی ایجنٹ ہے، اس نے تارکین وطن کو نشانہ بنانے کے بعد باقاعدہ پولیس کا انتظار تک کیا اور گرفتاری دی۔

 یہ بات بھی اہم ہے کہ اٹلی میں اگلے ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ اہم موضوع تارکین وطن کا معاملہ قرار دیا جا رہا ہے۔