تابکار پانی سمندر میں بہنے سے فوری روکا جائے، جاپانی حکومت
4 اپریل 2011جاپانی کابینہ کے چیف سیکرٹری یوکیو ایڈانو نے آج پیر چار اپریل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہمیں تابکار پانی کے سمندر میں بہاؤ پر فوری طور پر قابو پانا ہے۔ اسی مقصد کے حصول کے لیے ہم نے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی سے فوری اور تیز تر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔" انہوں نے اس خطرے سے بھی آگاہ کیا ہے کہ رسنے والے تابکار پانی کے سمندر پر بہت خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
دوسری طرف ہنگامی حالات سے دوچار اس جوہری پاور پلانٹ پر مصروف عمل انجینئرز نے سمندر میں تابکار پانی کے بہاؤ کا مخرج معلوم کرنے کے لیے رنگدار نمکیات کا استعمال کیا ہے۔ زلزلے سے متاثرہ اس جوہری بجلی گھر کےکنکریٹ ٹینک میں ممکنہ شگاف کی وجہ سے جوہری تابکار اثرات والا پانی رِس کر سمندری پانی میں شامل ہو رہا ہے۔ حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ سمندری پانی میں تابکاری عام حالات کی نسبت 10 ہزار گنا سے بھی زائد ہو چکی ہے۔
ادھر ٹوکیو حکومت کے ایک عہدیدار گوشی ہوسونو نے اتوار کے روز کہا کہ زلزلے اور سونامی سے متاثرہ جوہری پاور پلانٹ کو درپیش بحران پر مکمل قابو پانے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔ ملکی ٹیلی وژن کے ایک پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ بحران سے بچا تو نہیں جا سکا تاہم اب اس پر کسی حد تک قابو ضرور پایا جا چکا ہے۔
جاپانی حکومت کے مطابق فوکوشیما جوہری پاور پلانٹ کے چھ میں سے تین ری ایکٹرز کی صورتحال اب قابو میں ہے۔ مزید یہ کہ اس پاور پلانٹ میں نصب ری ایکٹرز میں سے کم از کم چار کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا، تاہم اس میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
11 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں اب تک تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی کی طرف سے اتوار کے روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد 12,087 ہوچکی ہے جبکہ 15,552 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی