1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بےنظیر بھٹو پر ناکام حملے کا ملزم طالبان کمانڈر مارا گیا

امتیاز احمد9 دسمبر 2014

پاکستانی پولیس حکام کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مقتولہ سیاستدان بےنظیر بھٹو پر کراچی میں کیے گئے ناکام قاتلانہ حملے کا ذمہ دار طالبان کمانڈر مارا گیا ہے۔ 2007ء میں کیے گئے اس بم حملے میں 139 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1E1KJ
Pakistan Benazir Bhutto
تصویر: dapd

ایک طویل عرصے تک جلاوطنی کی زندگی گزارنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون سربراہ اور بعد میں قتل کر دی گئی سیاستدان بےنظیر بھٹو اکتوبر 2007ء کو پاکستان واپس پہنچی تھیں اور کراچی میں ان کے استقبالیہ جلوس کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں ایک ٹرک پر سوار بے نظیر بھٹو تو محفوظ رہی تھیں لیکن دیگر کم از کم 139 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

منگل نو دسمبر کو کراچی سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شہر کی پولیس کے مطابق طالبان کمانڈر فردوس خان پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کراچی کے علاقے منگھو پیر میں مارا گیا۔ کراچی میں کرائم انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار عثمان باجوہ کا کہنا تھا کہ یہ دو طرفہ لڑائی تقریباﹰ چار گھنٹے تک جاری رہی۔ عثمان باجوہ کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کمانڈر فردوس خان بے نظیر بھٹو کے ٹرک کے قریب کیے گئے بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔

بے نظیر بھٹو اس حملے کے ایک ماہ بعد راولپنڈی میں ہونے والے ایک اور قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ عثمان باجوہ کا مزید کہنا تھا، ’’فردوس خان ایک سہولت کار تھا۔ اس نے خودکش حملہ آور کی تربیت کی اور اسے اس کے ہدف تک لے کر گیا تھا۔‘‘ اس وقت پاکستان میں سابق جنرل پرویز مشرف کی حکومت تھی۔ تب حکومت نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ داری اس وقت کے طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود پر عائد کی تھی جبکہ بیت اللہ محسود نے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا۔

بیت اللہ محسود 2009ء میں ہونے والے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ بے نظیر بھٹو کے قتل میں کون ملوث تھا اور اس منصوبے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا، یہ آج تک واضح طور پر ثابت نہیں ہو سکا اور نہ ہی آج تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ پاکستان کے بعض حلقے مبینہ طور پر اس حملے کی ذمہ داری اس وقت کے حکمران پرویز مشرف پر عائد کرتے ہیں۔

کراچی پولیس کے اہلکار باجوہ نے بتایا کہ منگھو پیر میں فائرنگ کا یہ واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا۔ ان کے مطابق دیگر عسکریت پسند اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئےتھے۔