1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سات افراد پر فردِ جرم عائد

5 نومبر 2011

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو سمیت چوبیس افراد کے قتل کے الزام میں دو پولیس افسران سمیت سات ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/135eL
تصویر: picture-alliance/dpa

ہفتے کے روز راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج شاہد رفیق نے اڈیالہ جیل میں بے نظیر بھٹو قتل کیس کے ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔

بے نظیر بھٹو قتل کیس میں جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں راولپنڈی پولیس کے سابق سی سی پی او سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد کے علاوہ پانچ مبینہ دہشت گرد حسنین گل، رفاقت، شیر زمان، رشید احمد ترابی اور اعتزاز شاہ شامل ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف جنہیں عدالت اس مقدمے میں اشتہاری قرار دے چکی ہے، کی غیر حاضری کی وجہ سے ان پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکی۔

سرکاری وکیل چوہدری اظہر نے اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ان ملزمان پر جو فرد جرم عائد کی گئی اس کے مطابق انہوں نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش کی۔ خودکش بمبار کی مدد کی۔ کچھ ایسے الزام بھی ہیں کہ وہ خود ان حملہ آوروں کو لے کر جائے حادثہ پر پہنچے اور وہاں پر ان سے یہ جرم سرزد ہوا۔‘‘

خیال رہے کہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کوستائیس دسمبر دو ہزار سات کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک خودکش حملے میں اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد واپس جا رہی تھیں۔ اس حملے میں دیگر تئیس افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ستّر افراد زخمی ہو گئے تھے۔

ان کے قتل کے بعد پولیس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کر کے جون دو ہزار آٹھ میں عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے ابتدائی طور پر پانچ ملزمان کے خلاف بائیس نومبر دو ہزار آٹھ کو فرد جرم عائد کی۔ تاہم بعد ازاں سولہ اگست دو ہزار نو کو حکومت نے بے نظیر قتل کیس کی تفتیش راولپنڈی پولیس سے لے کر ایف آئی اے کی زیر نگرانی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو سونپ دی۔ جس نے بعد ازاں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اور سابق سی سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور خرم شہزاد کو بھی ملزم نامزد کیا۔

Pervez Musharraf
سابق پاکستانی صدر پرویز مشرفتصویر: AP

ایف آئی اے کے استغاثہ چوہدری ذوالفقار کے مطابق فرد جرم عائد کئے جانے کے وقت ساتوں ملزمان عدالت میں موجود تھے اور انہوں نے الزامات سے انکار کیا اور کہا ہے کہ ان کا ٹرائل کیا جائے۔ عدالت نے آئندہ سماعت یعنی انیس نومبر کے لیے استغاثہ کے پانچ گواہان کے ثمن جاری کیے ہیں جو اپنے بیانات ریکارڈ کرائیں گے۔

چوہدری ذوالفقار کے مطابق ملزم شیر زمان نے خود پر عائد کی گئی فرد جرم پر دستخط یا انگوٹھے کا نشان لگانے سے بھی انکار کر دیا جو کہ عدالتی قانون کے مطابق ضابطے کی کارروائی ہے۔ سرکاری وکلاء نے سابق صدر پرویز مشرف کی اہلیہ صہبا مشرف کی اس درخواست کو بھی جعلی قرار دیا جو انہوں نے اپنے شوہر کی جائیداد قرقی کرنے کے خلاف انسداد دہشتگردی کی عدالت میں دائر کر رکھی ہے۔ اس درخواست کی سماعت بھی اب 19 نومبر کو ہی ہوگی۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں