1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیوی کو آگ لگانے کی کوشش، مہاجر خود ہی جل کر ہلاک

شمشیر حیدر1 ستمبر 2016

ایک شامی مہاجر نے ایک گھریلو جھگڑے کے بعد اپنی بیوی کو آگ لگا کر جلانے کی کوشش کی لیکن اس دوران وہ خود ہی بری طرح سے جُھلس گیا۔ بعد ازاں وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گیا۔

https://p.dw.com/p/1JuNI
Deutschland - Feuer in Flüchtlingsunterkunft
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں اداروں ڈی پی اے اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ یکم ستمبر بروز جمعرات جرمن شہر فرینکفرٹ کے مغرب میں واقع روڈیس ہائم نامی قصبے میں پیش آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر گھریلو جھگڑے کے دوران آگ لگائے جانے کے اس واقعے میں پینتالیس سالہ شامی مہاجر جھلس کر ہلاک ہو گیا۔

جرمنی نے اس سال اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ دی؟

جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نئے قوانین

جرمن صوبے ہیسے کی پولیس کے ترجمان مارکوس ہوفمان نے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پینتالیس سالہ شامی مہاجر آتش گیر مادہ لے کر اُس عمارت میں داخل ہوا، جہاں اس کی بیوی اور بچے مقیم تھے۔ اس شخص نے گھر میں داخل ہو کر اپنی اکتیس سالہ بیوی پر آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگا دی۔

اس دوران شامی مہاجر خود بھی آگ کی زد میں آ کر شدید جھلس گیا اور بعد ازاں اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ہوفمان کے مطابق اس واقعے میں مذکورہ شخص کی بیوی بھی شدید زخمی ہوئی ہے اور اس کی حالت انتہائی نازک ہے۔ جھلسنے والی خاتون کی جان بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق شامی جوڑے کے بچے شدید صماتی کیفیت کا شکار ہیں اور انہیں بھی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔

مارکوس ہوفمان نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ شامی خاندان اکھٹے ہی جرمنی پہنچا تھا تاہم بعد ازاں ہلاک ہونے والے مہاجر کو ایک الگ رہائش گاہ میں رکھا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق مذکورہ شامی شہری مجرمانہ ریکارڈ کا حامل تھا۔

اس واقعے میں متعلقہ عمارت کو بھی شدید نقصان پہچا ہے اور وہ اب مزید رہائش کے قابل نہیں رہی۔ مہاجرین کو فراہم کردہ اس رہائش گاہ میں 14 تارکین وطن مقیم تھے۔

جرمن حکومت کو لاکھوں کی تعداد میں جرمنی آنے والے تارکین وطن اور مہاجرین کو رہائش گاہیں فراہم کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ رہائش گاہوں کی کمی کے باعث پناہ گزینوں کو فوجی بیرکوں، کھیل کے میدانوں اور ہوسٹلوں وغیرہ میں بنائی گئی عارضی رہائش گاہوں میں رکھا جا رہا ہے۔

ان عارضی کیمپوں میں عموماً گنجائش کم ہوتی ہے اورتنگ جگہ پر زیادہ مہاجرین کو ٹھہرایا جانا پڑتا ہے، اسی لیے اکثر اوقات تارکین وطن کے مابین جھگڑوں کے واقعات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید