بیوی کا تعلق باورچی خانے سے ہے، نائجیرین صدر
15 اکتوبر 2016برلن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں جب نائجیریا کے صدر محمد بخاری سے یہ کہا گیا کہ ان کی اہلیہ ہی ان پر تنقید کر رہی ہیں اور ان کا تعلق کس جماعت سے ہے، تو اس پر محمد بخاری نے مسکراتے ہوئے کہا، ’’مجھے یہ تو معلوم نہیں کہ میری بیوی کس جماعت سے تعلق رکھتی ہے، مگر وہ یقیناﹰ میرے گھر کے باورچی خانے، بیٹھک اور دوسرے کمرے سے تعلق ضرور رکھتی ہے۔‘‘
اس جملے پر چانسلر میرکل نے ان کی جانب ایک گہری نظر سے دیکھا اور پھر مسکرانے لگیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات چیت میں جمعے کے روز عائشہ بخاری نے اپنے شوہر پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز عہدیداروں کو جانتے تک نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان اعلیٰ عہدیداروں کا موقف اپنی ہی جماعت آل پروگیسیو پارٹی سے ہم آہنگ نہیں ہے، تاہم عائشہ بخاری نے ان عہدیداروں کے نام نہیں لیے۔
محمد بخاری 1980ء کی دہائی میں ایک مختصر مدت کے لیے فوجی آمر رہے ہیں، تاہم سن 2015ء میں انہوں نے چوتھی مرتبہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور انہیں کامیابی ملی۔ اس انتخاب میں ان کا ساتھ ان کے سابقہ مخالفین اور سابق صدر گڈلک جوناتھن کے حواریوں نے بھی دیا تھا۔ محمد بخاری کی جانب سے فی الحال یہ نہیں کہا گیا ہے کہ وہ سن 2019ء میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے یا نہیں، تاہم عائشہ بخاری کا کہنا ہے، ’’انہوں نے ابھی مجھے نہیں بتایا مگر اس کی بیوی ہونے کے ناتے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر سن 2019ء تک چیزیں ٹھیک نہ ہوئیں، تو میں ان کی انتخابی مہم میں شرکت نہیں کروں گی۔ میں عورتوں کو ووٹ دینے کا دوبارہ نہیں کہوں گی، جیسا میں نے پچھلے انتخابات میں کیا۔‘‘
اپنے بیان میں محمد بخاری نے بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی اہلیہ کو معلوم ہو گا کہ وہ صدر منتخب ہونے سے قبل تین مرتبہ صدارتی دوڑ میں شریک ہوئے تھے اور چوتھی مرتبہ انہیں کامیابی ملی۔ ’’اس لیے میرا دعویٰ ہے کہ میں ان (عائشہ بخاری) اور باقی اپوزیشن سے زیادہ علم رکھتا ہوں کیوں کہ بلآخر مجھے فتح ملی تھی۔ یہ آسان نہیں ہے کہ آپ نائجیریا کی تمام اپوزیشن جماعتوں کو خوش کر دیں۔‘‘
بخاری نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے اور شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا جائے گا، مگر اب تک اس حوالے سے وہ بہت کامیاب دکھائی نہیں دیتے۔
دوسری جانب نائجیریا کا شمال مشرقی حصہ قحط سے متاثر ہو رہا ہے، جہاں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ اس علاقے میں بوکوحرام کی کارروائیوں کی وجہ سے غذائی اجناس کی نقل و حمل بے انتہا متاثر ہوئی ہے اور علاقے میں خوراک کی قلت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔