بیلجیم میں دو سالہ مہاجر بچی دم توڑ گئی
18 مئی 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات 17 مئی کو بیلجیم کی پولیس نے ایک مشتبہ وین کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے فرار ہونے کے لیے گاڑی کی رفتار بڑھا دی۔ تاہم پولیس نے 70 کلو میٹر کے طویل تعاقب کے بعد اس وین کو روک ہی لیا۔
کیا یورپی یونین میں آزادانہ سفر کا دور ختم ہو چکا؟
بیلجیم، سولہ سالہ افغان مہاجر پر ریپ کی فرد جرم عائد
’دہشت گرد گروپ سے رابطہ، مہاجر کی درخواست مسترد ہو سکتی ہے‘
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس نے جب مغربی شہر مونز میں اس وین کو روکا تو معلوم ہوا کہ اس وین میں موجود ایک دو سالہ بچی دم توڑ چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس بچی کو ہسپتال لے جانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
حکام نے کہا ہے کہ اس بچی کی ہلاکت کے ذمہ دار پولیس اہلکار نہیں ہیں کیونکہ یہ بچی پولیس کی فائرنگ کا نشانہ نہیں بنی۔ بتایا گیا ہے کہ جب اس وین کے ڈرائیور نے پولیس کی وارننگ کے باوجود گاڑی نہیں روکی تھی تو سکیورٹی اہلکاروں نے مبینہ طور پر ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا تھا۔
بیلجیم کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بیلگا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ ’بچی کی ہلاکت پولیس کی فائرنگ کے باعث نہیں ہوئی ہے‘۔ مزید حقائق جاننے کے لیے چھان بین کا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس مشتبہ وین کے تعاقب کے لیے پولیس کی پندرہ گاڑیوں فعال ہو گئی تھیں، جن میں تیس مسلح سکیورٹی اہلکار موجود تھے۔ اس وین میں تیس افراد موجود تھے، جن میں چار بچے بھی شامل تھے۔ پولیس کے مطابق بچی کی ہلاکت کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس وین میں موجود مہاجرین کا تعلق افغانستان، ایران اور کویت سے تھا۔ ہلاک ہونے والی بچی کُرد تھی، جس کے والدین کو حال ہی میں بیلجیم سے ڈی پورٹ کر کے جرمنی جانے کا کہا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ملک بدری کے اس حکم نامے کے باوجود یہ کنبہ بیلجیم سے برطانیہ جانے کی کوشش میں تھا۔
ع ب / ا ع / ڈی پی اے