1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ اولمپکس 2008ء ، رنگا رنگ مختصر خبریں

Qureshi, Abid Hussain5 اگست 2008

بیجنگ اولمپکس میں شرکت کرنےوالے کچھ ملکوں کے بارے میں دلچسپ اور مختصر معلُومات

https://p.dw.com/p/Eqv2
بیجنگ اولمپکس کے لئے قائم اولمپک گاؤں میں لہراتا جرمن جھنڈاتصویر: picture-alliance/dpa

امریکہ، روس، چین، جرمنی اور جاپان تو اولمپک کھیلوں کے پاور ہاؤس تصور کئے جاتے ہیں لیکن کچھ غریب ملکوں کے ایتھلیٹ بھی اِس بار اولمپک کھیلوں میں نام کمانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ کئی دوسرے عالمی مقابلوں میں ایتھوپیا، نائجیریا اور ایسے دوسرے ملکوں کے ایتھلیٹ شہرت کما چکے ہیں۔

افریقی ملک سوڈان کے Abubaker Kaki Khamis اُنیس سالہ ایتھلیٹ ہیں۔ اُن کے بارے میں یہ قیاس لگایا جا رہا ہے کہ آٹھ سو میٹر دوڑ میں طلائی تمغہ جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ہیروں ک دولت سے مالامال افریقی ملک بوٹسوانا کو اُمید ہے کہ چار سو میٹر کی دوڑ میں خاتون ایتھلیٹ Amantle Montsho کوئی میڈل جیت سکتی ہیں۔ مئی میں اِس ڈسپلن میں وہ تیز ترین ایتھلیٹ قرار پائی تھیں۔ اِس کے علاوہ اونچی چھلانگ میں بھی Kabelo Kgosiemang سے بوٹسوانا کو بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ امکاناً بوٹسوانا کے باکسر بھی اچھا تاثر قائم کرنےکی کوشش کریں گے۔

لاطینی امریکہ کا ملک پانامہ اب تک اولمپک مقابلوں میں صرف کانسی کے دو تمغے ہی جیت سکا ہے لیکن اِس بار لمبی چھلانگ کے مقابلے میں Irving Saladino طلائی تمغے کے مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے ہیں کیونکہ سن دو ہزار آٹھ میں سب سے لمبی چھلانگ لگانے کا ریکارڈ اُن کے پاس ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے گھٹنے کی چوٹ سے کتنا باہر نکل سکے ہیں۔ وہ پچھلے چھ ہفتے سے اِس چوٹ کا علاج کروا رہے ہیں۔

لاطینی امریکہ کے ملک ایکوا ڈور میں فٹ بال کا جنون ہے لیکن ایسے ماحول میں بھی Irving Saladino کو اپنے ملک میں ایک سٹار کی حثیت حاصل ہے۔ بیجنگ اولمپکس شاید اُن کا آخری اولمپکس ہوں۔ یہ پانچویں اولمپک کھیل ہیں، جن میں وہ شریک ہیں۔ بیس کلو میٹر کی طویل دوڑ میں وہ گولڈ میڈل جیت سکتے ہیں۔ سن اُنیس سو چھیانوے میں بھی وہ طلائی تمغہ جیت چکے ہیں۔

شمالی اور جنوبی کوریا کے ایتھلیٹ بیجنگ اولمپکس میں ایک ہی پرچم تلے مارچ کریں گے۔ شمالی کوریا ویٹ لفننگ میں طلائی تمغہ جیت سکتا ہے جب کہ شمالی کوریا تیر اندازی میں سبقت حاصل کر سکتا ہے۔

عراق کے ایتھلیٹ اپنے ملک کی سیاست اور بین الاقوامی اولپک کمیٹی کے درمیان پیدا ہونےوالے تنازعے کا شکار ہو گئے ہیں۔ عراقی اولمپک ایسوسی ایشن پر لگائی جانے والی پابندی کی آخری لمحوں میں بحالی کے بعد بہت تھوڑا وقت بچا تھا کہ سارے ایتھلیٹ اپنی رجسٹریشن کروا سکیں۔ اب ڈسکس تھرو اور دوڑ کے مقابلوں میں عراقی ایتھلیٹ حصہ لیں گے۔

ایک ارب سے زائد کی آبادی والے ملک بھارت کو ہاکی میں زیادہ تر اولمپک گولڈ میڈل حاصل ہوئے ہیں مگر سن اُنیس سو ساٹھ کے روم اولمپکس میں پاکستان نے بھارت کی یہ برتری ختم کردی۔ اب اِس کھیل میں آسٹریلیا، جرمنی اور کوریا کے ساتھ ساتھ کئی اور ملک بہت آگے نکل گئےہیں۔ جدید اولمپکس کی تاریخ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بھارت بیجنگ اولمپکس کھیلوں کے لئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔

طالبان حکومت کی جنسی امتیاز کی پالیسی کی وجہ سے افغانستان کو سن اُنیس سو ننانوے میں اولمپک کھیلوں میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔ طالبان حکومت سے باہر اور افغانستان اولمپکس کھیلوں کے اندر۔ اِس بار افغانستان سے چار ایتھلیٹ شرکت کر رہے ہیں۔ افغانستان کی خاتون ایتھلیٹ دورانِ تربیت اٹلی میں غائب ہو گئی تھیں جن کے بارے میں گمان ہے کہ وہ ناروے میں سیاسی پناہ حاصل کرنےکی کوشش میں ہیں۔

پاکستان کو کبھی ہاکی سے تمغے کی اُمید ہوتی تھی جو اب دور کی بات لگتی ہے کیونکہ اس کھیل کو پاکستان میں زوال آ چکا ہے۔ بنیادی ڈھانچہ انتہائی کمزور ہونے کی وجہ سے پندرہ کروڑ کی آبادی میں گیارہ بہترین کھلاڑی حاصل کرنا بھی ایک بہت ہی مشکل مرحلہ ہے۔ پاکستانی ہاکی ٹیم شریک ہے لیکن سیمی فائنل تک بھی رسائی بہت بڑی کامیابی ہو گی۔ پاکستان کے کوئی بھی میڈل حاصل کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔