بیتھوفن کی نجی زندگی
5 ستمبر 2008پھر يہ کہ اس پر کسی قسم کی پشيمانی کا شائبہ تک نہ تھا بلکہ الٹا يہ کہا کہ اب دن بھر سکون سے گذرے گا ۔ ايک بار جب کسی نواب نے اُ ن کے سازندوں کے بارے ميں کچھ اعتراض کيا تو بيتھوفن نے کہا: ’’ اگر جناب عالی سازندوں کی اپنی ترتيب رکھتے ہيں تو ميں اس پر لعنت بھيجتا ہوں۔‘‘ بیتھوفن کے ملازمين، ان کے فن پاروں کی نشرواشاعت کرنے والے ،اعلی خاندانوں کے افراد ، سب ہی پر ان کا نزلہ گرا کرتا تھا۔ ان کے ايک سوانح نويس نے انہيں ايک بگڑا ہوا انتہائی ذ ہين شخص قرار ديا ۔
بيتھوفن کے بارے ميں ہميں اکثر معلومات خود ان کے خطوط اور روزنامچے ميں ملتی ہيں۔ اپنے ہم عصر گوئٹے کے بر عکس وہ خود نمائی اور خود آرائی سے دور رہے ۔ گوئٹے سے ان کے روابط اچھے نہيں تھے ۔ اپنے خطوط ميں انہوں نے لوگوں کی بدی کی شکايت کی ہے اور اس بات کی ، کہ نسب اور سماجی مرتبے اور درجے کے فرق نے انہيں دل پسند خواتين سے دور رکھا۔ انہوں نے خود کو کبھی ايک نماياں اور معزز فرد کی حيثيت نہیں دی۔ انہوں نے اپنے دوستوں تک کے بارے ميں سخت الفاظ استعمال کئے۔ ايک بار ان کے بھائی نے ايک قطعہء اراضی خريدا اور اس کے کاغذات ملکيت پر Beethoven، مالک جائیداد کے الفاظ لکھے۔ اس پر انہوں نے کہا ’’بيتھوفن، مالک دماغ۔‘‘
نواب لشنووسکی ان کے ايک خيرخواہ اور مددگار تھے ۔ ايک مرتبہ بيتھوفن نے ان کے نام خط ميں لکھا: ’’نواب صاحب! آپ جو کچھ ہيں وہ ايک اتّفاق اور اس خاندان ميں پيدائش کی وجہ سے ہيں۔ ليکن ميں جو ہوں وہ اپنی صلاحيتوں کی وجہ سے ہوں۔ نواب پہلے بھی تھے اور آئندہ بھی ہزاروں ہوں گے ليکن بيتھوفن صرف ايک ہی ہے۔‘‘
بيتھوفن کو مختلف سياسی حلقوں نے اپنے اپنے مقاصد کے لئے استعمال کيا ليکن يہ کہنا کہ ان کے کوئی سياسی مقاصد تھے، يقينا حقيقت سے روگردانی ہو گی۔ بيتھوفن کو موسيقی کی نئی نئی راہوں کی تلاش تھی اور اس کے ذريعہ انہوں نے بہت سا پيسہ بھی کمايا۔ وہ اپنی کاروباری حس کی وجہ سے مشہور تھے۔ ليکن اس کے باوجود وہ ايک بوسيدہ، خستہ حال مکان ميں رہتے تھے۔ انہوں نے کبھی شادی نہيں کی۔ وہ اپنی ظاہری شکل صورت پر بہت کم ہی توجہ ديتے تھے۔ ان کی زندگی موسيقی کے لئے وقف تھی۔ ان کا ايک جملہ جو خود ان کے اپنے بارے ميں ہے، بہت مشہور ہے: ’’ اے لوگوں، تم مجھے جھگڑالو اور ضدّی سمجھتے ہو۔ تم ميرے ساتھ کتنی نا انصافی کرتے ہو۔‘‘