1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بہتری ہوئی ہے لیکن میانمار میں جمہوری اصلاحات کی ضرورت ہے، امریکہ

18 اکتوبر 2011

امریکہ نے کہا ہے کہ میانمار میں کھلے پن کے واضح اشارے مل رہے ہیں تاہم اس پر عائد سخت پابندیوں کو اٹھانے سے قبل اس ایشیائی ملک کی حکومت کو مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/12u8W
خصوصی امریکی مندوب ڈیرک میچلتصویر: AP

میانمار میں کئی عشروں کی فوجی حکومت کے بعد اب وہاں جمہوری دور کا آغاز ہو چکا ہے تاہم اب بھی سول حکومت پر فوج کی گرفت مضبوط نظر آتی ہے۔ میانمار کے لیے خصوصی امریکی مندوب ڈیرک میچل نے پیر کو کہا کہ ینگون حکومت کی طرف سے کھلے پن کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے تاہم جمہوری اصلاحات کے عزم کے حوالے سے جڑے سوالات ابھی تک تشنہ لب ہیں۔

برما کے نام سے بھی معروف اس ایشیائی ملک میں گزشتہ برس پارلیمانی انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔ اگرچہ ان انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور جمہوری رہنما آنگ سان سوچی کو ان میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی تھی تاہم پھر بھی مغربی ممالک نے ان انتخابات کو ایک مثبت قدم قرار دیا تھا۔ اس سے قبل 1990ء میں منعقد کیے گئے انتخابات میں سوچی کی سیاسی جماعت نے واضح کامیابی حاصل کی تھی تاہم اس وقت فوجی قیادت نے سوچی کو اقتدار منتقل نہیں ہونے دیا تھا۔

NO FLASH Aung San Suu Kyi
میانمار کی خاتون لیڈر آنگ سان سوچیتصویر: AP

رواں برس ستمبر میں ہی ینگون حکومت نے چین کے تعاون سے تیار کیے جا رہے ایک متنازعہ ڈیم کی تعمیر روک دی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ 3.6 بلین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے اس منصوبے میں عوام کی رضا مندی شامل نہیں تھی۔ اسی طرح گزشتہ ہفتے حکومت نے ڈھائی سو سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا تھا۔ اس وقت بھی میانمار میں ایسے قیدیوں کی تعداد دو ہزار بتائی جاتی ہے۔

ڈیرک مچل نے میانمار کی حکومت کی طرف سے ان حالیہ اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ستمبر میں ان کا دورہ میانمار بہت خوشگوار رہا۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران میچل نے کہا کہ ینگون حکومت کھلے دل کے ساتھ تمام تجاویز سننے کے لیے تیار نظر آتی ہے، ’میرے خیال میں اس وقت جو باتیں میانمار کو ناپسندیدہ ممالک کی فہرست میں شامل کرتی ہیں ان میں کئی حکومتی اقدامات ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ برما کے عوام کو اپنے تاریخی ورثے کو تازہ کرنے اور فوجی دور حکومت کے بدنما داغ مٹانے کے لیے ابھی مزید کوشش کرنا ہو گی۔ انہوں نے یہ زور دیا کہ ینگون حکومت اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو ختم کرے۔

ماضی میں امریکی حکومت نے میانمار کی فوجی حکومت کے خلاف کئی اہم قدامات اٹھائے تھے تاہم ایک طویل عرصے تک میانمار میں کسی تبدیلی کے آثار نہیں دیکھے گئے تھے۔ امریکہ میں صدر باراک اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن حکومت نے اپنی پالیسی بدلی ، جس کے بعد حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں