بہاولپور آئل ٹینکر دھماکا: مرنے والوں کی تعداد 190 ہو گئی
1 جولائی 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اتوار پچیس جون کو پیش آنے والے اس المناک واقعے میں رواں ہفتے کے وسط تک ہلاکتوں کی تعداد قریب پونے دو سو ہو چکی تھی۔
جمعہ تیس جون کو سرکاری اہلکاروں نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں لگنے والی آگ میں جل جانے کی وجہ سے بہت زیادہ زخمی ہونے والے بیسیوں افراد میں سے کل جمعے کے دن تک مزید سولہ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
یوں اب تک اس سانحے میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد اب 190 ہو گئی ہے۔ ہلاک شدگان زیادہ تر اتنی بری طرح جل گئے تھے اور ان کی لاشیں کوئلہ ہو گئی تھیں کہ ان کی شناخت ممکن ہی نہیں رہی تھی۔ اسی لیے ان میں سے بہت سوں کی جسمانی باقیات ایک اجتماعی قبر میں دفنا دی گئی تھیں۔
بہاولپور، آئل ٹینکر میں دھماکے سے کم از کم 148 افراد ہلاک
بہاولپور حادثے کے ہلاک شدگان، سوشل میڈیا پر تنقید
پاکستان: عيد الفطر کی تقريبات جاری، سوگ بھی طاری
یہ آئل ٹینکر قریب 40 ہزار لٹر پٹرول لے کر جنوبی ساحلی شہر کراچی سے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی طرف سفر پر تھا کہ وسطی پاکستان میں بہاولپور شہر کے نواح میں گزشتہ اتوار کو علی الصبح ڈرائیور اس ٹینکر پر قابو نہ رکھ سکا تھا اور وہ الٹ گیا تھا۔
اس حادثے کے بعد بہت سے مقامی لوگ وہاں اس ٹینکر سے بہنے والا پٹرول حاصل کرنے کے لیے جمع ہو گئے تھے کہ اسی دوران اس ٹینکر کو آگ لگ گئی تھی اور وہ دھماکے سے پھٹ گیا تھا۔ اس دھماکے سے قبل ٹینکر کے ڈرائیور اور موقع پر موجود ہائی پولیس کے حکام نے بھی مقامی باشندوں کے خبردار کیا تھا کہ وہ ٹینکر سے دور رہیں۔
بہاولپور شہر کے وکٹوریہ ہسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر طاہرہ پروین نے جمعے کی رات اے ایف پی کے بتایا، ’’زخمیوں میں سے کئی اور کی موت کے بعد اب اس آئل ٹینکر دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 190 ہو گئی ہے۔‘‘
پاڑا چنار سانحہ: ملکی میڈیا میں اہمیت نہ ملنے کی وجہ کوئی سازش؟
پارا چنار، کوئٹہ، کراچی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 85 ہو گئی
پارا چنار حملہ شام کی جنگ میں ایران کی شمولیت کا انتقام: لشکر جھنگوی
ڈاکٹر طاہرہ پروین کے علاوہ محکمہ صحت کے ایک اور مقامی اہلکار نے بھی تصدیق کر دی کی کہ اس سانحے میں مرنے والوں کی تعداد اب ایک سو نوے ہو گئی ہے۔
دریں اثناء پاکستان کی موٹر وے پولیس کے ترجمان عمران شاہ نے بتایا کہ اس سانحے کے بارے میں ایک سرکاری انکوائری میں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم از کم پانچ پولیس اہلکاروں نے اس واقعے کے حوالے سے اپنے پاس موجود معلومات کو دانستہ طور پر چھپانے کی کوشش کی تھی۔
یہ سانحہ پاکستان میں رمضان کے اسلامی مہینے کے آخری دن پیش آیا تھا اور اگلے ہی روز پاکستان میں عیدالفطر کا مذہبی تہوار بھی منایا گیا تھا۔ لیکن اس مرتبہ پاکستان میں عید کے موقع پر بہاولپور کے اس سانحے اور اس سے چند ہی روز قبل پارا چنار اور کوئٹہ میں ہونے والے ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملوں میں بہت زیادہ جانی نقصان کی وجہ سے مجموعی ماحول بہت سوگوار رہا تھا۔