1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھگوان بمقابلہ اسلام‘ اور ’پاکستان بمقابلہ بھارت‘

14 اپریل 2018

بھارت ميں جنسی زيادتی کے الزام ميں گرفتار ايک قانون ساز کا دفاع کرتے ہوئے ايک اور قانون ساز نے کہا ہے کہ ملک ميں آئندہ عام انتخابات ’بھگوان بمقابلہ اسلام‘ اور ’پاکستان بمقابلہ بھارت‘ کے سياسی منشور کے ساتھ لڑے جائيں گے۔

https://p.dw.com/p/2w35B
Kalkutta Protest im Mordfall Jisha Indien
تصویر: Imago/Zumapress

بھارت کی حکمران جماعت بھارتيہ جنتا پارٹی کے ايک قانون ساز کو ايک ٹين ايجر لڑکی کو اغواء کرنے اور اسے جنسی زيادتی کا نشانہ بنانے کے الزام ميں حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ کلديپ سنگھ سينگار کو اتر پرديش کے صدر مقام لکھنؤ سے پوچھ گچھ کے بعد جمعہ تيرہ اپريل کو گرفتار کيا گيا۔ بھارتی فيڈرل بيورو آف انوسٹيگيشن کے ترجمان ابھيشيک ديال نے اس پيش رفت کی تصديق کر دی ہے۔ واضح رہے کہ کلديپ سنگھ سينگار پچھلے سال متعلقہ لڑکی کے اغواء اور آبرو ريزی کے الزامات کو مسترد کرتے ہيں۔

بھارت ميں عورتوں اور لڑکيوں کے خلاف پر تشدد و جنسی جرائم ميں مسلسل اضافہ نوٹ کيا جا رہا ہے۔ سن 2012 ميں نئی دہلی کی ايک بس ميں ميڈيکل کی ايک طالبہ کے ساتھ اجتماعی زيادتی کے ايک واقعے کے تناظر ميں اس سے اگلے ہی سال جنسی جرائم کے انسداد کے ليے قوانين سخت تر بنا ديے گئے تھے تاہم يہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ايک اور تازہ واقعہ کشمير ميں آٹھ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زيادتی کا ہے، جو ان دنوں سوشل ميڈيا پر کافی بحث و مباحثے کا موضوع بنا ہوا ہے۔

بی جے پی کے قانون ساز پر الزام لگانے والی لڑکی نے اخباری نمائندوں کے ساتھ جمعرات کے روز بات چيت کے دوران کہا کہ ملزم اس کے اہل خانہ کو جانتا تھا کيونکہ ان کی تعلق اتر پرديش کے ايک ہی گاؤں سے ہے۔ اس نے دعوی کيا کہ پچھلے سال جون ميں جب وہ لکھنؤ سے چاليس کلوميٹر کے فاصلے پر واقع اناؤ ضلعے ميں اپنے گھر گئی، تو اسی وقت سينگار نے اسے اپنی ہوس کا نشانہ بنايا۔ وفاقی تفتيش کاروں کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کے اہل خانہ نے چار ديگر افراد پر بھی اغواء اور آبرو ريزی کا الزام عائد کيا ہے۔ پوليس معاملے کی تفتيش کر رہی ہے۔

لڑکی کا کہنا ہے کہ اس نے پچھلے سال اگست ميں رياستی حکام کے سامنے اس معاملے پر احتجاج کيا تھا تاہم اس کا کوئی نتيجہ نہ نکل سکا۔ پھر وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ نئی دہلی منتقل ہو گئی۔ اس کا يہ بھی دعوی ہے کہ قانون ساز کلديپ سنگھ سينگار کے بھائی اتل سينگار نے اس کے والد کو مارا پيٹا بھی تھا، جس کے بعد ايک سابقہ کيس ميں اس کے والد کو گرفتار کر ليا گيا، جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گيا۔ اس لڑکی نے انصاف کی عدم فراہمی پر ايک موقع پر خود کو آگ لگانے کی بھی کوشش کی تھی۔

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا احتجاج

کلديپ سنگھ سينگار کی حمايت ميں بيان دينے والے اتر پرديش ميں بی جے پی کے ايک اور قانون ساز سريندرا سنگھ نے اس ہفتے بدھ کو اپنے ايک بيان ميں دعوی کيا ہے کہ سينگار کو پھنسايا جا رہا ہے۔ بھارتی نشرياتی ادارے اين ڈی ٹی وی کی ويب سائٹ پر شائع کردہ رپورٹ ميں ان کے حوالے سے لکھا ہے، ’’ذرا بتائيے کہ تين بچوں کی ماں کی آبرو ريزی کون کرے گا؟‘‘

اس قانون ساز نے گزشتہ رات ايک عوامی اجتماع سے خطاب ميں کہا کہ سن 2019 کے عام انتخابات بھگوان بمقابلہ اسلام اور پاکستان بمقابلہ بھارت کے منشور کے ساتھ لڑے جائيں گے۔ سريندرا سنگھ نے کہا کہ اگر آئندہ اليکشن ميں بی جے پی جيتی، تو بھارتی عوام خوش ہوں گے۔ بصورت ديگر اگر اپوزيشن کامياب رہی، تو کاميابی کے ڈھول پاکستان ميں بجيں گے۔ سنگھ نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے بعد لوگوں کو فيصلہ کرنا ہو گا کہ وہ بھگوان کے ساتھ ہيں يا اسلام کے۔ يہ قانون ساز قبل ازيں يہ بھی کہہ چکے ہيں کہ بھارت ميں صرف چند ہی مسلمان حب الوطن ہيں۔ ان کے مطابق جب بھارت ميں ہندو ملک بن جائے گا، صرف وہ مسلمان يہاں رہيں گے جو ہندو ثقافت اپنائيں اور جو ايسا نہيں کرتے، انہيں کسی بھی ملک ميں پناہ لينے کی اجازت ہو گی۔

بھارت میں ’ازدواجی جنسی زیادتی‘ ایک بڑا مسئلہ

ع س / ص ح، نيوز ايجنسياں