1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوک ہڑتالی فلسطینیوں کو زبردستی خوراک دینے کا قانون منظور

کشور مصطفیٰ30 جولائی 2015

اسرائیل نے ایک نیا قانون پاس کیا ہے، جس کے تحت بھوک ہڑتال کرنے والے ایسے قیدیوں کو،جنہیں دیرینہ صحت کے مسائل کا سامنا ہے یا جن کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، زبردستی غذا دی جا سکے گی۔

https://p.dw.com/p/1G7Ne
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Faiz

اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال کو تل ابیب حکومت کو زیر دباؤ لانے کا ایک ہتھیار سمجھتا ہے چنانچہ اُس نے اس کے خلاف ایک قانون بنایا تھا، جسے 2014 ء میں ابتدائی طور پر کابینہ کی طرف سے منظور کر لیا گیا تھا۔ تب اس قانون کی منظوری وقت کی ضرورت تھی کیونکہ اُس وقت بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں نے بھوک ہڑتال کی تھی اور اس عمل میں نڈھال اور بیمار ہو جانے والے درجنوں فلسطینی قیدیوں کو ہسپتال میں داخل کرنا پڑا تھا۔

اس غیر معمولی قانون کی منظوری کے لیے ہونے والی رائے شماری میں 46 میں سے 40 ووٹ اس قانون کے حق میں دیے گئے۔ اس قانون کے اطلاق کی شرائط کے بارے میں حکمران لیکوڈ پارٹی سے تعلق رکھنے والے یک سیاستدان ڈیوڈ آمزالم کہتے ہیں کہ یہ اُس وقت ہوگا جب ڈاکٹر بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے معائنے کے بعد یہ کہیں گے کہ بھوک ہڑتال جاری رکھنے کی صورت میں قیدی کی جان کو فوری طور پر خطرہ لاحق ہے یا بھوک ہڑتال ختم نا کرنے کی صورت میں قیدی کی صحت کو طویل المیعاد نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Palästina Demonstration palästinensische Gefangene
اسرائیلی جیل میں مقید فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے والے فلسطینی مظاہرینتصویر: picture-alliance/AA

اُدھر حزب اختلاف کے اراکین اور چار عرب اسرائیلی سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے حکومت کے نئے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی قیدیوں کو اذیت دینے اور اُن کی جائز جدو جہد اور مہم کی بیخ کنی کے لیے ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے اس بارے میں مزید کہا گیا ہے کہ ''فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال کو زبردستی ختم کرانے اور ان قیدیوں کو اُن کی خواہش کے برخلاف غذا دینے کا قانون وزیر اعظم نیتن یاہو کی بنیادی جمہوری اقدار کی مسخ شدہ شکل کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔

اسرائیلی میڈیکل ایسو سی ایشن نے اس نئے قانون کی شدت سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز اس معاملے میں سختی سے اخلاقیات کے قوانین پر عمل پیرا ہوں گے اور بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کو اُن کی خواہش کے برخلاف زبردستی غذا نہیں دی جائے گی۔

Israel Grenzpolizisten vertreiben Demonstranten in der Nähe von Ramallah
آئے دن اسرائیلی پولیس فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کر لیتی ہےتصویر: Reuters/M. Torokman

اسرائیل کی شہریوں کے حقوق کی ایسوسی ایشن کے مطابق جو فلسطینی قیدی بھوک ہڑتال کرتے ہیں اُنہیں انتظامی حراست میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں کسی الزام کے بغیر چھ ماہ کی مدت کے لیے قابل تجدید قید کے تحت رکھا جاتا ہے۔

سول رائٹس کی یہ ایسو سی ایشن انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم اُن دس گروپوں میں شامل ہے جنہوں نے ُبدھ کو اس قانون سے متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’’ انتظامی قید میں موجود فلسطینی قیدیوں کی روح اور جسم کو غیر متشدد طریقے سے کچلنے اور ان کی احتجاج کے اظہار کی صلاحیتوں کو صلب کرنے کے مترادف ہے‘‘۔