1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوک کا خاتمہ خواتین کاشتکاروں کے بغیر ناممکن

7 مارچ 2012

جسے بھوک کے خلاف جنگ کرنا ہو اُسے کاشتکار خواتین کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ ترقی پذیر ممالک میں کسانوں کی نصف تعداد خواتین کاشت کاروں پر مشتمل ہے۔

https://p.dw.com/p/14GQl
اپنی مدد آپ کے اصول کے تحت کام کرنے والی بھارتی خواتینتصویر: DW

]خواتین کو مرد کسانوں کے مقابلے میں بہت کم حقوق اور وسائل حاصل ہیں۔ اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے FOA کے اندازوں کے مطابق اگر خواتین کاشت کاروں کو مرد دہقانوں کے برابر مواقع فراہم ہوتے تو وہ دنیا کے 150 ملین انسانوں کو بھوک سے بچا سکتی تھیں۔ دنیا بھر میں دیہی علاقوں کے مکین اور خواتین ہی بھوک کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔ شہروں میں زندگی بسر کرنے والی خواتین کے مقابلے میں دیہی علاقوں کی عورتوں کو زیادہ بھوک کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے، مردوں سے بھی کہیں زیادہ۔ اس وجہ سے اس سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دیہی علاقوں کی خواتین پر ترجیحی توجہ دی جا رہی ہے۔ دیہی علاقوں کی ترقی خواتین کو مضبوط تر اور با اختیار بنا کر ہی ممکن ہو سکتی ہے۔ یہی مرکزی خیال ہے، اس بار کے عالمی دن برائے نسواں کا۔ اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے FOA کی جانب سے یہ رپورٹ گزشتہ برس منظر عام پر آئی تھی جس نے اس اہم موضوع پر بحث کی بنیاد فراہم کی۔

Uganda Frauenhandel
افریقی ممالک میں بھی خواتین کاشت کاری اور تجارت کے شعبے میں فعال نظر آتی ہیںتصویر: Simone Schlindwein

ٹیری رانے FOA کی زراعت کے شعبے میں خواتین کے کردار کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ کی ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا ہے’دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کو بہت کم وسائل میسر ہیں۔ نہ تو انہیں زمین کی ملکیت کا حق حاصل ہوتا ہے، نہ ہی بیج اور کھاد کے لیے انہیں قرضہ ملتا ہے۔ زیادہ تر خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اور ناقص تعلیمی مواقع حاصل ہوتے ہیں۔ خواتین ایک ہی وقت میں کئی کام انجام دے رہی ہوتی ہیں۔ دیہی عورتیں کھیتوں میں کام کے دوران اپنے خاندان اور بچوں کی دیکھ بھال پر بھی مامور ہوتی ہیں۔ بچوں کی نگہداشت، اُن کی تعلیم اور ان کی صحت کی حفاظت، یہ سب کچھ خواتین کے فرائض میں شامل ہوتا ہے۔ دیہات کے ناقص بنیادی ڈھانچے کے سبب خواتین کو گھنٹوں کی مسافت طے کر کے پانی لانا پڑتا ہے اور آگ کے لیے لکڑی کا بندوبست کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ جن چیزں کی انہیں گھر میں ضرورت نہیں ہوتی، وہ اُنہیں مارکٹ میں لا کر بیچ دیتی ہیں۔

Demonstration für Frauenrechte in Pakistan
پاکستان میں حقوق نسواں کے لیے آواز بلند کرنے والی خواتینتصویر: AP

دیہی خواتین کی صورتحال بہتر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے’ اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این ویمن‘ کی جرمن کمیٹی کی صدر ’کارین نورڈ میئر‘ نے نئے اقدامات پر زور دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اہم موضوع کو اس سال اقوام متحدہ کے خواتین کے حقوق کے کمیشن میں مرکزی حییثیت دیے جانے سے عالمی ترقیاتی سیاست کے شعبے میں اس پر غیر معمولی توجہ دی جائے گی۔

رپورٹ: ہلے یپیسن/ کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی