1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'بھارتی کمپنی نے کف سیرپ میں زہریلا صنعتی مادہ استعمال کیا'

28 جون 2023

بھارتی دوا ساز کمپنی کی کھانسی کی جس دوا کو پینے سے گزشتہ برس ازبکستان میں 19بچوں کی موت ہو گئی تھی اس میں ایسے صنعتی درجے والے زہریلے مادوں کا استعمال کیا گیا تھا، جو جراثیم کش ادویات کی تاثیر بڑھانے کے کام آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4T953
Symbolfoto I Hustensaft
تصویر: mrp/imageBROKER/picture alliance

 بھارتی دوا ساز کمپنی میریون بایو ٹیک کی تیار کردہ کھانسی کی سیرپ پینے سے ازبکستان میں 19 بچوں کی ہلاکت کے واقعے کی تفتیش کرنے والی ایک ایجنسی سے وابستہ دو ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ کمپنی نے دواوں میں قانونی طور پر استعمال کیے جانے والے جزو کے بجائے صنعتی درجے کا ایک زہریلا مادہ استعمال کیا تھا۔

تفتیشی ایجنسی کے ذرائع نے بتایا کہ میریون بایوٹیک نے مایا کیم ٹیک انڈیا نامی ایک کمپنی سے کف سیرپ میں ملانے کے لیے پروپلین گلائکول (پی جی) نامی جزو خریدا تھا جب کہ مایا کیم ٹیک کے پاس فارماسیوٹیکل گریڈ کے سامان فروخت کرنے کا لائسنس نہیں ہے اور وہ صرف "صنعتی گریڈ" کی اشیاء کی تجارت کرتا ہے۔

مایا کیم ٹیک سے وابستہ ایک شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ، "ہمیں یہ نہیں معلوم تھا کہ میریون اس کا استعمال کیف سیرپ کی تیاری میں کرے گا۔ انہوں نے ہمیں یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ ہماری فروخت کردہ سامان کا کیا استعمال کریں گے۔"

کھانسی کی بھارتی دوا سے ازبکستان میں بھی 18بچے ہلاک

دونوں ذرائع کا کہنا تھا کہ کھانسی کا یہ شربت صنعتی درجے کا پی جی استعمال کرکے تیار کیا گیا تھا، جو کہ ایک زہریلا مواد ہے۔ اس کا مائع ڈٹرجنٹ، اینٹی فریز، پینٹ اور کوٹنگس نیز جراثیم کش ادویات کی تاثیر بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

کھانسی کے شربت میں استعمال کیا گیا زہریلا مواد مائع ڈٹرجنٹ، اینٹی فریز، پینٹ اور کوٹنگس نیز جراثیم کش ادویات کی تاثیر بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے
کھانسی کے شربت میں استعمال کیا گیا زہریلا مواد مائع ڈٹرجنٹ، اینٹی فریز، پینٹ اور کوٹنگس نیز جراثیم کش ادویات کی تاثیر بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہےتصویر: Lev Dolgachov/Zoonar/picture alliance

استعمال سے قبل کوئی جانچ نہیں 

ایک دیگر ذرائع نے بتایا کہ میریون نے کمرشیل گریڈ کا پروپلین گلائکول خریدا تھا۔ انہوں نے ادویات میں استعمال ہونے والے اجزاء کے ملکی میعار ات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "میریون کو انڈین فارماکوپیا گریڈ کا استعمال کرنا چاہئے تھا۔"

تفتیش کار کا کہنا تھا کہ میریون نے ازبکستان کو فروخت کیے گئے کھانسی کی شربت میں استعمال کرنے سے قبل اس جزو کی جانچ بھی نہیں کی۔

بھارت میں ادویات اور کاسمیٹکس کے معیاری ضابطوں کے مطابق انہیں تیار کرنے والی کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان میں استعمال ہونے والے اجزاء کے سیفٹی کو یقینی بنائیں۔

دہلی میں واقع کمپنی مایاٹیک کے ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ اسے کسی طرح کے الزامات کا سامنا نہیں ہے گوکہ ابھی تفتیش جاری ہے۔

گیمبیا میں درجنوں بچوں کی موت کا تعلق بھارت میں تیار شدہ دواؤں سے ہو سکتا ہے

دہلی میں ایک اسسٹنٹ ڈرگس کنٹرولر دیپک شرما نے یہ کہتے ہوئے اس معاملے پرکوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ اس کیس کی تحقیقات وفاقی ڈرگس حکام کررہے ہیں۔

دواسازی، جڑی بوٹیوں اور کاسمیٹکس کی مصنوعات کا کاروبار کرنے والی میریون اس سے قبل کسی طرح کے غلط کام سے انکار کرچکی ہے۔

کمپنی، ڈرگ ریگولیٹر اور بھارت کی وزارت صحت نے تازہ انکشاف کے حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ازبکستان کو وزارت صحت نے گزشتہ سال ایک تجزیے کے بعد بتایا تھا کہ میریون کی تیار کردہ کھانسی کا سیرپ امبرونول او رڈی اوکے۔1 میکس میں زہریلے مادے ڈائی ایتھلین گلائکول (ڈی ای جی) اور ایتھلین گلائکول (ای جی)، جو انسانوں کے استعمال کے لیے نہیں ہوتے ہیں، ناقابل قبول مقدار میں شامل تھے۔

ازبکستان نے جنوری میں چار افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں میریون کی دوا درآمد کرنے والی کمپنی کے دو اعلیٰ افسر شامل تھے۔

ازبکستان کی وزارت صحت نے روئٹرز کی اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ ان قصورواروں کو کیا ممکنہ سزا دی جاسکتی ہے۔

'زہریلی اور ملاوٹی'

فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ کے ماہرین کے مطابق ڈی ای جی اور ای جی چونکہ سستے ہیں اس لیے بے ایمان افراد پروپلین گلائکول کے متبادل کے طورپر ان کا استعمال کرتے ہیں۔

عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے اس ماہ کے اوائل میں روئٹرز کو بتایا تھا کہ وہ اس نظریے پر کام کررہے ہیں کہ سن 2021 میں جب پروپلین گلائکول کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوگیا تھا تو ایک یا زائد سپلائرز نے جائز کیمیکل کے ساتھ سستے زہریلے کیمیکلز ملا دیے۔

بھارتی کمپنی گلوبل فارما کے تیار شدہ آئی ڈراپس کتنے خطرناک؟

جب ڈبلیو ایچ او کے ترجمان سے میریون کے استعمال کردہ جزو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا،" یہ ضروری ہے کہ مینوفیکچرز صرف مناسب اہل سپلائزز کا ہی استعمال کریں۔"

بھارت کی ایک دوا ساز کمپنی میڈین کی تیار کردہ کھانسی کے شربت پینے سے گیمبیا میں کم از کم 70 بچوں کی موت ہوگئی تھی
بھارت کی ایک دوا ساز کمپنی میڈین کی تیار کردہ کھانسی کے شربت پینے سے گیمبیا میں کم از کم 70 بچوں کی موت ہوگئی تھیتصویر: ANUSHREE FADNAVIS/REUTERS

دواسازکمپنی کے مالکان اب تک گرفتار نہیں

بھارت کے ڈرگ کنٹرولر نے مارچ میں بتایا تھا کہ جنوری میں بھارتی لیباریٹریز میں کی گئی جانچ سے پتہ چلا کہ میریون کے تیار کردہ 22 سیرپ "زہریلے اور ملاوٹی" تھے۔

ریاست اترپردیش کے حکام، جہاں میریون واقع ہے، نے مارچ میں میریون کا لائسنس منسوخ کردیا تھا۔ پولیس نے اس کے تین ملازمین کو گرفتار کرلیا تھا اور دو ڈائریکٹروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

نیپال نے سولہ بھارتی کمپنیوں کی ادویات پر پابندی عائد کر دی

اترپردیش کے ایک پولیس افسر وجے کمار نے بتایا کہ تینوں ملازمین اس وقت ضمانت پر رہا ہیں۔ ان میں سے ایک آپریشنز ہیڈ توہن بھٹاچاریہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے میریون کے لیے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ روئٹرز اس کی تصدیق نہیں کرسکا۔ دیگر دو ملزمین کیمسٹ مول سنگھ اور اتول راوت یا ان کے وکلاء سے روئٹرز کا رابطہ نہیں ہو سکا۔

میریون کے دو ڈائریکٹرز کے وکیل نے اپریل میں اترپردیش کی الہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ، "دوائیں مقررہ میعار پر نہیں پائی گئی ہیں، لیکن ان میں ملاوٹ نہیں ہے۔" وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ڈائریکٹروں نے بھارت میں کوئی جرم نہیں کیا کیونکہ یہ دوائیں صرف ایکسپورٹ کے لیے تھیں۔

پاکستان میں کھانسی کا شربت: دوا یا زہر؟

عدالت نے پولیس کو کمپنی کے دو ڈائریکٹرز جیا جین اور سچن جین کو گرفتار کرنے سے اس وقت تک روک دیا جب تک کہ وہ قصوروار ثابت نہ ہوجائیں۔ ان کے وکیل روہن گپتا نے اس حوالے سے روئٹرز کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کردیا جب کہ ڈائریکٹروں سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

قبل ازیں مارچ میں بھارتی ڈرگ ریگولیٹر نے دوا ساز کمپنیوں کو مایاٹیک سے پی جی نہ خریدنے کا حکم دیا تھا۔

بھارتی کمپنی کی ممکنہ طور پر جان لیوا ادویات کی پیداوار بند

ازبکستان میں بچوں کی اموات کے علاوہ گزشتہ برس ہی بھارت کی ایک دوسری دوا ساز کمپنی کی تیار کردہ کھانسی کے شربت پینے سے گیمبیا میں کم از کم 70 بچوں کی موت ہو گئی تھی۔ یہ کھانسی کے شربت زہریلے مادوں سے آلودہ پائے گئے تھے۔ ان اموات کی گونج عالمی سطح پر سنائی دی جس کے بعد بھارت نے جون سے ملک میں تیار کھانسی کی سیرپ کو ایکسپورٹ کرنے سے قبل کمپنیوں پران کی جانچ لازم کر دیا ہے۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز)