1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی نشانے باز کا نشانہ گولڈ میڈل پر ٹھیک بیٹھا

عاطف توقیر12 اگست 2008

اولمپکس میں بھارت اپنا پہلا انفرادی طلائی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ یہ تمغہ 24 سالہ ابھیناوبِندرہ نے نشانے بازی کے مقابلے میں جیتا۔ ابھیناو بِندرہ اس وقت تمام ہندوستانی اخبارات کی شہ سرخی بنے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Evr7
’’میں بھارتی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان کھلاڑیوں کی مدد کریں جو برسوں کی محنت صرف کر کے اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘‘تصویر: picture-alliance/ dpa

حکومتی سرپرستی کی عدم دستیابی کے باوجود کھیل کاسب سے بڑا تمغہ جو ہر کھلاڑی کے لئے ایک خواب ہوتا ہے، بندرا جینے میں کامیاب ہوگئے۔

اس جیت کے ساتھ ہی یہ سوالات ایک بار پھر گردش میں آنے لگے ہیں کہ ایک ارب سے زائد آبادی کے ملک کو اب تک تمام اولمپکس مقابلوں میں صرف 17 تمغے ہی ہاتھ کیوں لگ پائے۔

بِندرا کہتے ہیں” میں بھارتی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان کھلاڑیوں کی مدد کریں جو برسوں کی محنت صرف کر کے اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہیں۔“

”اپنی جیت پر خوشی کا اظہار قابلِ مسرت ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں تمام شریک کھلاڑیوں کی بھی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جنہوں نے ان مقابلوں میں حصہ لیا“۔

انہوں نے کھیلوں میں بھارت کی پوزیشن مستحکم نہ ہونے کی بنیادی ذمہ داری غیر تسلی بخش انفراسٹکچر، فنڈز کی کمی اور کرپشن کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی تنطیموں کے مابین سیاست کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نشانے بازی کی تیاری کے مراکز خراب صورتحال اور ایمونیشن کی کمی کا شکار ہیں۔کئی ایک انتہائی مخدوش حالت میں ہیں جن میں سے ایک وفاقی دارلحکومت کے علاقے تغلق آباد کی نشانہ گاہ شامل ہے جو نشانے بازی کی سب سے اہم جگہ ہونے کے باوجود زبوں حالی کا شکار ہے۔

بِندرا خوش قسمت ہیں کیونکہ انہیں نشانے بازی کی تیاری کے لئے ایمونیشن اور دوسرے ساز وسامان کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑا جیسا کہ چھوٹے گاؤں دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے دوسرے کھلاڑیوں کو کرنا پڑتا ہے۔

بھارت کے شہر چندی گڑھ میں بندرا کی ذاتی نشانہ گاہ ہے ۔ اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے کے خواب کی تکمیل کے لئے بندرا نے تربیت جرمنی میں حاصل کی۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والے کوچ، Gaby Buehlmann کی خدمات حاصل کیں۔ جس کے لئے تمام تر مالی اعانت بِندرہ کے والد نے کی۔

اس سے پہلے سن 2004کے اولمپکس میں نشانے بازی ہی میں راج وِ ندر سنگھ راٹھور بھارت کے لئے سِلور میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کا تعلق فوج سے ہے اور ان کی تیاری میں بھارتی آرمی کی تربیت و امداد شامل تھی۔

بِندرہ کی اس جیت سے بھارت میں دوسرے کھیلوں کی راہ ہموار ہوتی ہے یا نہیں اور کیا یہ جیت بھارتی حکومت اور اداروں کی توجہ کرکٹ کے علاوہ دوسرے کھیلوں پر مبذول کرا پائے گی اس کا فیصلہ آنے والا وقت اور آئندہ کھیلوں کے مقابلوں میں بھارتی کھلاڑیوں کی پوزیشن بتائے گی۔