1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی سپریم کورٹ نے ایک صدی پرانے تنازعے میں فیصلہ سنا دیا

16 فروری 2018

بھارتی سپریم کورٹ نے جمعے کے روز تقریبا ایک صدی پرانے پانی کے تنازعے سے متعلق فیصلہ سنا دیا ہے۔ یہ فیصلہ بھارت کے بڑے دریاؤں میں سے ایک دریائے کاویری سے متعلق ہے۔

https://p.dw.com/p/2sndD
Symbolbild Cauvery Wasser Indien Auseinandersetzung
تصویر: AFP/Getty Images

سپریم کورٹ کے اس بینچ کی سربراہی چیف جسٹس دیپک مِشرا خود کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کرناٹک ریاست کو ملنے والے دریائی پانی میں اضافہ جبکہ تامل ناڈو ریاست کے لیے پانی کا مخصوص کوٹہ کم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ دریائے کاویری بھارت کے بڑے دریاؤں میں سے ایک ہے اور اسے کرناٹک اور تامل ناڈو کی ریاستوں کے لیے انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ یہ دریا کرناٹک ریاست سے بہتا ہوا نیچے کی طرف ریاست تامل ناڈو کی طرف جاتا ہے اور پھر خلیج بنگال سے بحرہند میں جا گرتا ہے۔

Jerome Kulandai Yesu-Livelihood
تصویر: Jerome Kulandai Yesu

سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق ریاست کرناٹک اب تقریبا ایک سو ستتر بلین کیوبک فٹ پانی تامل ناڈو کو دیا کرے گی۔ یہ اس کوٹے سے ایک سو بانوے بلین کیوبک فٹ کم ہے، جو پہلے تامل ناڈو کو فراہم کیا جاتا تھا۔ قبل ازیں تامل ناڈو کے لیے پانی کا یہ کوٹہ سن دو ہزار سات میں بننے والے کاویری واٹر ٹریبیونل نے مختص کیا تھا۔

Symbolbild Cauvery Wasser Indien Auseinandersetzung
تصویر: dapd

کرناٹک حکومت کے مشیر موہن وی کٹرکی کا عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اس فیصلے کے دور رس نتائج ثابت ہوں گے اور یہ امن کے ساتھ ساتھ تلخیوں کے خاتمے کا موجب بھی بنے گا، یہ ایک متوازن فیصلہ ہے۔‘‘

بھارت کا پانی بطور ہتھیار استعمال کرنے کا اشارہ

دریائے کاویری ایک طویل عرصے سے دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ دونوں ریاستوں کا موقف ہے کہ ان کے کسانوں کو اپنی فصلوں کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت ہے۔ دونوں ریاستوں کے مابین یہ تنازعہ ماضی میں کیے جانے والے دو معاہدوں کے بعد شروع ہوا تھا۔ ان میں سے ایک معاہدہ سن اٹھارہ سو بانوے جبکہ دوسرا سن انیس سو چوبیس میں طے پایا تھا۔

آج سولہ فروری کو سنائے جانے والے اس عدالتی فیصلے کے سیاسی نتائج بھی ثابت ہوں گے کیوں کہ چند ماہ بعد ہی کرناٹک ریاست میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ دوسری جانب تامل ناڈو ریاست نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ اس ریاست کے کسانوں نے اس عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔