1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست گجرات میں الیکشن اور نریندر مودی کا سیاسی مستقبل

10 دسمبر 2012

مغربی بھارت ریاست گجرات میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات اسی مہینے میں شیڈیولڈ ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نریندر مودی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد چوتھی مرتبہ ریاست کے چیف منسٹر بن سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/16zEY
تصویر: AP

بھارتی ریاست گجرات میں ریاستی اسمبلی کی 182 نشستیں ہیں اور پولنگ دو مرحلوں میں مکمل کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں ووٹ 13 دسمبر اور دوسرے مرحلے میں لوگ اپنا حق رائے دہی 17 دسمبر کو استعمال کر یں گے۔ ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا عمل 20 دسمبر کو مکمل کیا جائے گا۔ ریاستی اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی کی پرزور کوشش ہے کہ وہ بڑی کامیابی حاصل کر سکیں۔ مودی ریاست گجرات کے سن 2001 سے وزیر اعلیٰ چلے آ رہے ہیں۔ ریاستی انتخابات میں اس مرتبہ انہیں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔

Solar Indien
مودی نے گجرات میں ہیلتھ کیئر اور ہاؤسنگ کے پراجیکٹ کو بھی مقبول کیا ہےتصویر: dapd

مودی کو ریاستی اسمبلی میں واضح کامیابی کی اس لیے بھی ضرورت ہے کہ اس صورت میں پارٹی ان کے حق میں سن 2014 کے عام انتخابات میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کے اتحاد کے خلاف لیڈر شپ کا بوجھ سنبھالنے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں اور بعض لیڈروں کا خیال ہے کہ نریندر مودی کی شخصیت میں اتنا اثر ضرور ہے کہ وہ اگلے عام انتخابات میں ملک گیر رہنما بن کر الیکشن جیتنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بھارتی سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس وقت لیڈر شپ کرائسس سے گزر رہی ہے اور اگر وہ ریاستی اسمبلی کا الیکشن ہار گئے تو ان کی جماعت کے لیے سن 2014 کے انتخابات بہت ہی مشکل ہو سکتے ہیں۔

نریندر مودی کے ناقدین کا خیال ہے کہ بطور سیاسی رہنما اور حکومتی انتظامی امور میں وہ آمرانہ رویے کو پسند کرتے ہیں اور اپنے مخالفین کے خلاف بغض رکھنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ گجرات ریاست میں سن 2002 کے ہندو مسلم فسادات کے دوران بھی وہ وزیراعلیٰ تھے اور ان فسادات کی پرچھائیاں بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ ان فسادات میں ایک ہزار سے دوہزار کے درمیان لوگ مارے گئے تھے اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کا خیال ہے کہ نریندر مودی کا انداز خطابت اور شخصیت کا اثر بھارت کے عام انتخابات میں خاصا اہم ہو سکتا ہے اور وہ ہندو اکثریت کے ووٹوں کو اپنے جانب راغب کروانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Narendra Modi Indien Ministerpräsident Gujarat
مودی ریاست گجرات میں مضبوط گورنس کی وجہ سے مقبول ہیںتصویر: AP

نریندر مودی کو مرکزی دھارے میں لانے کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی کوشش کے حوالے سے لندن یونیورسٹی کے کامن ویلتھ اسٹڈیز کے پروفیسر جیمز مینور (James Manor) کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی امیدوں کو شکستہ کرنے میں مودی کا کردار اہم ہو گا۔ پروفیسر جیمز مینور کے مطابق مودی گجرات ریاست کے باہر لوگوں کو اپنی جانب کھینچنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور لوگ ان میں دلچسپی سے زیادہ خائف ہو سکتے ہیں۔ مبصرین کا یہ خیال ہے کہ سن 2014 کے عام انتخابات میں مسلسل کمزور ہوتی بھارتیہ جنتا پارٹی کانگریس جماعت کے لیے بڑی مشکلات پیدا کرنے سے قاصر ہو گی اور ایک بار پھر مخلوط حکومت ہی سامنے آئے گی۔

اس وقت بھارت میں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق نریندر مودی ریاستی اسمبلی کا الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ہیں اور اس مرتبہ ان کی پارٹی کو پانچ سال قبل سے زائد سیٹییں مل سکتی ہیں۔ پانچ سال قبل ان کی جماعت ریاستی اسمبلی میں 117 سیٹیں جیتی تھی۔ انڈیا ٹو ڈے میگزین نے اپنے رائے عامہ کے جائزے میں بتایا ہے کہ اس وقت بھارت میں مودی، کانگریس کے راہول گاندھی سے زیادہ مقبول ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ وابستگی رکھنے والے سیاسی مبصر سواپن داس گپتا کا خیال ہے کہ مودی جماعت کا ایک اہم اثاثہ ہیں اور وہ بی جے پی کے تشخص کو بڑھانے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔ مودی نے ریاست گجرات میں مضبوط گورنس کے علاوہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ہیلتھ کیئر اور ہاؤسنگ کے پراجیکٹ کو بھی مقبول کیا ہے اور اسی باعث ریاستی اسمبلی کے لیے متوسط طبقے کی جانب سے انہیں ووٹ دیا جاتا ہے۔

(ah / ij (Reuters