1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست میں سیکس کی خریداری جرم قرار

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
15 جنوری 2018

بھارتی ریاست اندھرا پردیش کے قحبہ خانوں میں سیکس خریدنے والوں کو مجرم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ پہلی بھارتی ریاست ہو گی جہاں خواتین اور بچوں کو جنسی غلامی سے نجات دلانے کے لیے یہ کارروائی کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2qrVv
Indien jügendliche Protituierte gerettet in Bombay
تصویر: imago/UIG

بھارت میں انسانی تجارت، جنسی استحصال اور قحبہ خانوں میں کاروبار کے حوالے سے سخت قوانین موجود تو ہیں لیکن ان کے استعمال پر سوالیہ نشان ہے۔ اس کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف بھی وقتاﹰ فوقتاﹰ کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں تاہم اب تک ایسا نہیں ہوا تھا کہ ان قحبہ خانوں میں سیکس کے لیے رخ کرنے والوں کے خلاف بھی کوئی کارروائی کی جاتی ہو۔

بھارت میں خواتین اور بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک وفاقی کمشنر، ایچ ارون کمار کے مطابق وہ افراد جو سکیس خریدتے ہیں، وہ اب تک بغیر کسی سزا کے بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ 

اس صوتحال کو تبدیل کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے اندھرا پردیش کی حکومت نے قانونی ماہرین اور  انسانی تجارت کے خلاف مہم چلانے والوں پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیا ۔ اس کا مقصد سیکس خریدنے والوں کو انسداد انسانی تجارت کے قوانین کے دائرے میں لانے کے لیے اپنی تجاویز پیش کرنے کی ہدایات دی گئیں تھیں۔  

Kalyani Mondol Sexarbeiterin aus Kalkutta
تصویر: DW/T. Meyer

تھامس روئٹرز فاونڈیشن سے بات کرتے ہوئے پینل کی ممبر سنیتا کرشنن کا کہنا تھا کہ امید ہے  اب صرف جنسی کاروبار کرنے والے ہی نہیں بلکہ وہ جو اس عمل میں ملوث ہوں، ان پر نئے ضوابط کا نفاذ کیا جا سکے گا۔ کرشنن کے مطابق جب تک سیکس خریدنے والوں کو مجرم خیال نہیں کیا جائے گا ، تب تک لڑکیوں کی خرید وفروخت کو روکا نہیں جا سکے گا۔

انسانی اسمگلنگ کا شکار بھارتی لڑکیاں اپنی شناخت کی تلاش میں

'بھارت کی لاکھو‌ں لڑکیاں جسم فروشی پر مجبور‘

 یاد رہے کہ ایک غیر سرکاری تنظیم کے 2013 میں جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق بھارت میں 20 ملین سے زائد سیکس ورکرز موجود ہیں۔  ان میں سے 16 ملین خواتین اور لڑکیاں ہیں جو انسانی اسمگنلگ کا شکارہوئیں۔