1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی حکومت کا طرز عمل حیران کن، اقوام متحدہ کے ماہرین

عدنان اسحاق17 جون 2016

اقوام متحدہ کے ماہرین نے نئی دہلی حکومت سے فلاحی تنظیموں کے لیے غیر ملکی امداد کے قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ان ماہرین نے بھارتی حکومت کے طرز عمل کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J8Wb
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ متعدد امدادی اور خیراتی تنظیموں نے امداد کی مد میں ملنے والی رقوم کی تفصیلات پوشیدہ رکھتے ہوئے بیرون ملک سے مالی عطیات سے متعلق ضوابط (ایف سی آر اے) کی خلاف ورزی کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق انہیں حیرت ہے کہ نئی دہلی حکومت کس طرح تنقید سے بچنے کے لیے ان قوانین پر عمل کر رہی ہے۔ اس عالمی ادارے کے مشیل فورسٹ، ڈیوڈ کین اور مائنا کیئائی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ہم اس بارے میں فکر مند ہیں کہ کس طرح نئی دہلی حکومت (ایف سی آر اے) قانون کو ایسی تنظیموں کو خاموش کرانے کے لیے استعمال کر رہی ہے، جن کی ترجیحات شہری، سیاسی، اقتصادی، سماجی، تحفظ ماحول اور ثقافتی شعبے ہیں اور جو حکومتی تنظیموں سے مختلف انداز میں کام کر رہی ہیں۔‘‘

Greenpeace Indien Aktion Aktivismus Meer Ozean Umweltverschmutzung
تصویر: picture-alliance/dpa/greenpeace

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے مطابق گرین پیس انڈیا، لائرز کولیکٹیو اور سبرنگ ٹرسٹ کے اجازت نامے منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ گرین پیس جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال اور کوئلے کی کان کنی کے خلاف کام کر رہی تھی جبکہ لائرز کولیکٹیو اقلیتوں پر جنسی حملوں اور ان کے حقوق سے متعلق اور سبرنگ ٹرسٹ ٹیسٹا سیتالود (Teesta Setalvad) چلا رہی ہیں۔ ان کا شمار مودی کے ناقدین میں ہوتا ہے۔

دو سال قبل نریندر مودی نے ملکی وزیر اعظم بننے کے ساتھ ہی غیر ملکی چندے سے چلنے والی فلاحی تنظیموں کی نگرانی سخت کر دی تھی۔ بھارت میں بیرون ملک سے امداد وصول کرنے کے جو اجازت نامے تھے، وہ 2014ء سے یا تو منسوخ ہیں یا پھر انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ اس وجہ سے ان تنظیموں کو اپنے اخراجات پورے کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے، جس سے ان کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر تنظیمیں صحت اور تحفظ ماحول کے شعبوں میں سرگرم ہیں۔

بھارت میں فلاحی اور امدادی تنظیموں کی اصل تعداد کے بارے میں کوئی حتمی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ 2013ء میں بھارتی وزارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تقریباً 43,500 گروپ ایسے ہیں، جن کا غیر ملکی امداد پر انحصار کرنے والے فلاحی اداروں کے طور پر انداراج ہواتھا۔ تاہم ان میں سے نصف سے کچھ کم تنظیمیں ہی ایسی ہیں، جو حکام کو اپنی مکمل تنظیمی اور مالیاتی تفصیلات سے آگاہ کرتی ہیں۔